حدثنا الضحاك بن مخلد ، عن عبد الواحد بن نافع الكلاعي من اهل البصرة، قال: مررت بمسجد بالمدينة، فاقيمت الصلاة، فإذا شيخ، فلام المؤذن، وقال: اما علمت ان ابي اخبرني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يامر بتاخير هذه الصلاة؟ قال: قلت: من هذا الشيخ؟ قالوا: هذا عبد الله بن رافع بن خديج .حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ ، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ نَافِعٍ الْكَلَاعِيِّ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، قَالَ: مَرَرْتُ بِمَسْجِدٍ بِالْمَدِينَةِ، فَأُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَإِذَا شَيْخٌ، فَلَامَ الْمُؤَذِّنَ، وَقَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ أَبِي أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَأْمُرُ بِتَأْخِيرِ هَذِهِ الصَّلَاةِ؟ قَالَ: قُلْتُ: مَنْ هَذَا الشَّيْخُ؟ قَالُوا: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ .
عبدالواحد بن نافع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ کی کسی مسجد کے قریب سے گذرا تو دیکھا کہ نماز کے لئے اقامت کہی جا رہی ہے اور ایک بزرگ مؤذن کو ملامت کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ میرے والد نے مجھے یہ حدیث بتائی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس نماز کو مؤخر کرنے کا حکم دیتے تھے؟ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ بزرگ کون ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ یہ عبداللہ بن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ومتنه منكر، عبدالواحد بن نافع ضعيف، فقد روي عن