حدثنا يونس ، قال: حدثنا ليث ، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، عن حنظلة بن قيس ، عن رافع بن خديج ، انه قال: حدثني عمي ، انهم كانوا يكرون الارض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم بما ينبت على الاربعاء وشيئا من الزرع يستثنيه صاحب الزرع، فنهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ذلك ، فقلت لرافع: كيف كراؤها بالدينار والدرهم؟ فقال رافع: ليس بها باس بالدينار والدرهم.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنَّهُ قَالَ: حَدَّثَنِي عَمِّي ، أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يُنْبِتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ وَشَيْئًا مِنَ الزَّرْعِ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الزَّرْعِ، فَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ ، فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: كَيْفَ كِرَاؤُهَا بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ.
حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میرے چچا نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کی پیداوار اور کھیت کے کچھ حصے کے عوض جسے زمیندار مستثنی کرلیتا تھا، زمین کرائے پردے دیا کرتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرما دیا۔ میں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دینار و درہم کے بدلے زمین کو کرائے پر لینا دینا کیسا ہے؟ حضرت رافع رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔