حدثنا هاشم بن القاسم ، قال: حدثنا عكرمة ، عن ابي النجاشي مولى رافع بن خديج، قال: سالت رافعا عن كراء الارض، قلت: إن لي ارضا اكريها؟ فقال رافع : لا تكرها بشيء، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من كانت له ارض فليزرعها، فإن لم يزرعها فليزرعها اخاه، فإن لم يفعل فليدعها"، فقلت له ارايت إن تركته وارضي، فإن زرعها، ثم بعث إلي من التبن؟ قال:" لا تاخذ منها شيئا ولا تبنا"، قلت: إني لم اشارطه، إنما اهدى إلي شيئا؟ قال:" لا تاخذ منه شيئا" .حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعًا عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، قُلْتُ: إِنَّ لِي أَرْضًا أُكْرِيهَا؟ فَقَالَ رَافِعٌ : لَا تُكْرِهَا بِشَيْءٍ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا، فَإِنْ لَمْ يَزْرَعْهَا فَلْيُزْرِعْهَا أَخَاهُ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلْيَدَعْهَا"، فَقُلْتُ لَهُ أَرَأَيْتَ إِنْ تَرَكْتُهُ وَأَرْضِي، فَإِنْ زَرَعَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَيَّ مِنَ التِّبْنِ؟ قَالَ:" لَا تَأْخُذْ مِنْهَا شَيْئًا وَلَا تِبْنًا"، قُلْتُ: إِنِّي لَمْ أُشَارِطْهُ، إِنَّمَا أَهْدَى إِلَيَّ شَيْئًا؟ قَالَ:" لَا تَأْخُذْ مِنْهُ شَيْئًا" .
ابوالنجاشی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرایہ پر دینے کا مسئلہ پوچھا کہ میرے پاس کچھ زمین ہے، میں اسے کرائے پردے سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ اسے کرائے پر نہ دو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کے پاس زمین ہو، وہ خود کھیتی باڑی کرے، خود نہ کرسکے تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دے دے اور اگر یہ بھی نہیں کرسکتا تو پھر اسی طرح رہنے دے۔ میں نے کہا یہ بتائیے کہ اگر میں کسی کو اپنی زمین دے کر چھوڑ دوں اور وہ کھیتی باڑی کرے اور مجھے بھوسہ بھیج دیا کرے تو کیا حکم ہے؟ فرمایا تم اس سے کچھ بھی نہ لو حتی کہ بھوسہ بھی نہ لو، میں نے کہا کہ اس سے اس کی شرط نہیں لگاتا، بلکہ وہ میرے پاس صرف ہدیۃ بھیجتا ہے؟ فرمایا پھر بھی تم اس سے کچھ نہ لو۔