حدثنا يحيى ، عن سفيان ، قال: حدثني ابي ، عن عباية بن رفاعة بن رافع بن خديج ، عن جده رافع بن خديج ، قال: قلت: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا وليست معنا مدى؟ قال: " اعجل او ارن، ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل، ليس السن والظفر، وساحدثك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة" . قال: واصابنا نهب إبل وغنم، فند منها بعير، فرماها رجل بسهم، فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لهذه الإبل اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم منها شيء، فافعلوا به هكذا" .حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَتْ مَعَنَا مُدًى؟ قَالَ: " أَعْجِلْ أَوْ أَرِنْ، مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ" . قَالَ: وَأَصَابَنَا نَهْبُ إِبِلٍ وَغَنَمٍ، فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، فَرَمَاهَا رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لَهَذِهِ الْإِبِلِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا شَيْءٌ، فَافْعَلُوا بِهِ هَكَذَا" .
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کل ہمارا دشمن (جانوروں) سے آمنا سامنا ہوگا، جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دانت ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہا دے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو، تم اسے کھا سکتے ہو اور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اس دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طور پر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا، لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوسکے، تنگ آکر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اور اسے قابو میں کرلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہوجاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں، جب تم کسی جانور سے مغلوب ہوجاؤ تو اس کے اسی طرح کیا کرو۔