حدثنا إسحاق بن يوسف ، اخبرنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن زيد بن خالد الجهني ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تتخذوا بيوتكم قبورا صلوا فيها . ومن فطر صائما، كتب له مثل اجر الصائم لا ينقص من اجر الصائم شيء . ومن جهز غازيا في سبيل الله، او خلفه في اهله، كتب له مثل اجر الغازي في انه لا ينقص من اجر الغازي شيء" .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَتَّخِذُوا بُيُوتَكُمْ قُبُورًا صَلُّوا فِيهَا . وَمَنْ فَطَّرَ صَائِمًا، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الصَّائِمِ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الصَّائِمِ شَيْءٌ . وَمَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ خَلَفَهُ فِي أَهْلِهِ، كُتِبَ لَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْغَازِي فِي أَنَّهُ لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْغَازِي شَيْءٌ" .
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بنایا کرو، بلکہ ان میں نماز پڑھا کرو اور جو شخص کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے، اس کے لیے روزہ دار کے برابر اجر و ثواب لکھا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی، اور جو شخص کسی مجاہد کے لیے سامان جہاد مہیا کرے یا اس کے پیچھے اس کے اہل خانہ کی حفاظت کرے تو اس کے لیے مجاہد کے برابر اجر و ثواب لکھا جائے گا اور مجاہد کے ثواب میں ذرا سی کمی بھی نہیں کی جائے گی۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: «من فطر صائما» ، فحسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عطاء لم يسمع من زيد بن خالد