حدثنا ابو المغيرة ، قال: حدثنا ارطاة يعني ابن المنذر ، حدثنا ضمرة بن حبيب ، قال: سمعت سلمة بن نفيل السكوني ، قال: كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم إذ قال قائل: يا رسول الله، هل اتيت بطعام من السماء؟ قال:" نعم"، قال: وبماذا؟ قال:" بمسخنة"، قالوا: فهل كان فيها فضل عنك؟ قال:" نعم"، قال: فما فعل به؟ قال: " رفع وهو يوحى إلي اني مكفوت غير لابث فيكم، ولستم لابثين بعدي إلا قليلا، بل تلبثون حتى تقولوا: متى، وستاتون افنادا يفني بعضكم بعضا، وبين يدي الساعة موتان شديد، وبعده سنوات الزلازل" حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَرْطَاةُ يَعْنِي ابْنَ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ حَبِيبٍ ، قَالَ: سَمِعَتُ سَلَمَةُ بْنُ نُفَيْلٍ السَّكُونِيُّ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ أُتِيتَ بِطَعَامٍ مِنَ السَّمَاءِ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَبِمَاذَا؟ قَالَ:" بِمِسْخَنَةٍ"، قَالُوا: فَهَلْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ عَنْكَ؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: فَمَا فُعِلَ بِهِ؟ قَالَ: " رُفِعَ وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَكْفُوتٌ غَيْرُ لَابِثٍ فِيكُمْ، وَلَسْتُمْ لَابِثِينَ بَعْدِي إِلَّا قَلِيلًا، بَلْ تَلْبَثُونَ حَتَّى تَقُولُوا: مَتَى، وَسَتَأْتُونَ أَفْنَادًا يُفْنِي بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَبَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ مُوتَانٌ شَدِيدٌ، وَبَعْدَهُ سَنَوَاتُ الزَّلَازِلِ"
سیدنا سلمہ بن نفیل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ کسی شخص نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا آپ کے پاس بھی آسمان سے کھانا آیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، پوچھا: وہ کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آٹے سے تیار کیا ہوا کھانا“، پوچھا: کیا اس میں سے کچھ باقی بھی بچا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پوچھا: وہ کیا ہوا؟ فرمایا: ”اسے اٹھا لیا گیا اور مجھ پر وحی بھیجی گئی ہے کہ میں تم سے رخصت ہونے والا ہوں اور زیادہ دیر تک تمہارے درمیان نہیں رہوں گا اور میرے بعد تم بھی کچھ عرصہ رہو گے بلکہ تم اتنا عرصہ رہو گے کہ کہنے لگو موت کب آئے گی؟ پھر تم پر ایسے مصائب آئیں گے کہ تم ایک دوسرے کو خود ہی فناء کر دو گے اور قیامت سے پہلے کثرت اموات کا نہایت شدید سلسلہ شروع ہو جائے گا اور اس کے بعد زلزلوں کے سال آئیں گے۔“