مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
397. حَدِیث امرَاَة مِن بَنِی سلَیم
حدیث نمبر: 16637
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، قال: حدثني منصور ، عن خاله مسافع ، عن صفية بنت شيبة ام منصور ، قالت: اخبرتني امراة من بني سليم ولدت عامة اهل دارنا: ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عثمان بن طلحة، وقال مرة: إنها سالت عثمان بن طلحة لم دعاك النبي صلى الله عليه وسلم؟، قال:" إني كنت رايت قرني الكبش حين دخلت البيت، فنسيت ان آمرك ان تخمرهما، فخمرهما، فإنه لا ينبغي ان يكون في البيت شيء يشغل المصلي"، قال سفيان: لم تزل قرنا الكبش في البيت حتى احترق البيت فاحترقا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ خَالِهِ مُسَافِعٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ أُمِّ مَنْصُورٍ ، قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ وَلَدَتْ عَامَّةَ أَهْلِ دَارِنَا: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عُثْمَانَ بْنِ طَلْحَةَ، وَقَالَ مَرَّةً: إِنَّهَا سَأَلَتْ عُثْمَانَ بْنَ طَلْحَةَ لِمَ دَعَاكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ:" إِنِّي كُنْتُ رَأَيْتُ قَرْنَيْ الْكَبْشِ حِينَ دَخَلْتُ الْبَيْتَ، فَنَسِيتُ أَنْ آمُرَكَ أَنْ تُخَمِّرَهُمَا، فَخَمِّرْهُمَا، فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَكُونَ فِي الْبَيْتِ شَيْءٌ يَشْغَلُ الْمُصَلِّيَ"، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ تَزَلْ قَرْنَا الْكَبْشِ فِي الْبَيْتِ حَتَّى احْتَرَقَ الْبَيْتُ فَاحْتَرَقَا.
بنوسلیم کی ایک خاتون جس نے بنوشیبہ کے اکثر بچوں کی پیدائش کے وقت دائی کا کام کیا تھا، سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن طلحہ کو قاصد کے ذریعے بلایا، یا یہ کہ خود انہوں نے عثمان سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں کیوں بلایا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جب بیت اللہ میں داخل ہوا تھا تو میں نے مینڈھے کے دو سینگ وہاں دیکھے تھے، میں تمہیں یہ کہنا بھول گیا تھا کہ انہیں ڈھانپ دو، لہذا اب جا کر انہیں ڈھانپ دینا کیونکہ بیت اللہ میں کسی ایسی چیز کا ہو نا مناسب نہیں ہے جو نماز کو غافل کر دے، راوی کہتے ہیں کہ وہ دونوں سینگ خانہ کعبہ میں ہی رہے اور جب بیت اللہ کو آگ لگی تو وہ بھی جل گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.