مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
385. حَدِیث بَعضِ اَصحَابِ رَسولِ اللِّهِ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 16621
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا ابو عامر ، حدثنا زهير بن محمد ، عن يزيد بن يزيد يعني ابن جابر ، عن خالد بن اللجلاج ، عن عبد الرحمن بن عائش ، عن بعض اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم خرج عليهم ذات غداة، وهو طيب النفس، مسفر الوجه او مشرق الوجه، فقلنا: يا رسول الله، إنا نراك طيب النفس، مسفر الوجه او مشرق الوجه، فقال:" وما يمنعني واتاني ربي عز وجل الليلة في احسن صورة، فقال: يا محمد، قلت: لبيك ربي وسعديك، قال: فيم يختصم الملا الاعلى؟، قلت: لا ادري اي رب، قال: ذلك مرتين او ثلاثا، قال: فوضع كفيه بين كتفي، فوجدت بردها بين ثديي حتى تجلى لي ما في السماوات وما في الارض، ثم تلا هذه الآية: وكذلك نري إبراهيم ملكوت السموات والارض وليكون من الموقنين سورة الانعام آية 75، ثم قال: يا محمد فيم يختصم الملا الاعلى؟، قال: قلت: في الكفارات، قال: وما الكفارات؟، قلت: المشي على الاقدام إلى الجماعات، والجلوس في المسجد خلاف الصلوات، وإبلاغ الوضوء في المكاره، قال: من فعل ذلك عاش بخير، ومات بخير، وكان من خطيئته كيوم ولدته امه، ومن الدرجات طيب الكلام، وبذل السلام، وإطعام الطعام، والصلاة بالليل والناس نيام، قال: يا محمد، إذا صليت فقل:" اللهم إني اسالك الطيبات، وترك المنكرات، وحب المساكين، وان تتوب علي، وإذا اردت فتنة في الناس فتوفني غير مفتون".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ ذَاتَ غَدَاةٍ، وَهُوَ طَيِّبُ النَّفْسِ، مُسْفِرُ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقُ الْوَجْهِ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَرَاكَ طَيِّبَ النَّفْسِ، مُسْفِرَ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقَ الْوَجْهِ، فَقَالَ:" وَمَا يَمْنَعُنِي وَأَتَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ اللَّيْلَةَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَبِّي وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟، قُلْتُ: لَا أَدْرِي أَيْ رَبِّ، قَالَ: ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ: فَوَضَعَ كَفَّيْهِ بَيْنَ كَتِفَيَّ، فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ حَتَّى تَجَلَّى لِي مَا فِي السَّماَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنَ الْمُوقِنِينَ سورة الأنعام آية 75، ثُمَّ قَالَ: يَا مُحَمَّدُ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى؟، قَالَ: قُلْتُ: فِي الْكَفَّارَاتِ، قَالَ: وَمَا الْكَفَّارَاتُ؟، قُلْتُ: الْمَشْيُ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ، وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسْجِدِ خِلَافَ الصَّلَوَاتِ، وَإِبْلَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ، قَالَ: مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ، وَمَاتَ بِخَيْرٍ، وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ، وَمِنْ الدَّرَجَاتِ طِيبُ الْكَلَامِ، وَبَذْلُ السَّلَامِ، وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ، وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الطَّيِّبَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَأَنْ تَتُوبَ عَلَيَّ، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي النَّاسِ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت تشریف لائے تو بڑا خوشگوار موڈ تھا اور چہرے پر بشاشت کھیل رہی تھی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کیفیت کا تذکر ہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا کیوں نہ ہو؟ جبکہ آج رات میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا اور فرمایا: اے محمد، میں نے عرض کیا: لبیک ربی وسعدیک، فرمایا: ملا اعلی کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: پروردگار! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی، حتی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہو گئیں، پھر آپ نے وکذلک نری ابراہیم والی آیت تلاوت فرمائی، اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد، ملا اعلی کے فرشتے کس چیز کے بارے جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: کفارات کے بارے میں، فرمایا: کفارات سے کیا مراد ہے، میں نے عرض کیا: جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، ارشاد ہوا کہ جو شخص یہ کام کر لے وہ خیر کی زندگی گزارے گا اور خیر کی موت مرے گا اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہو جائے گا جیسے اپنی پیدائش کے دن تھا اور جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنا ہے، پھر فرمایا: اے محمد! جب نماز پڑھا کر و تو یہ دعاء کر لیا کر و، کہ اے اللہ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں کسی آزمائش کا ارادہ کر ے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہو نے سے پہلے موت عطا فرما دے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.