(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن حميد الاعرج ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عبد الرحمن بن معاذ ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: خطب النبي صلى الله عليه وسلم الناس بمنى، ونزلهم منازلهم، وقال:" لينزل المهاجرون هاهنا" واشار إلى ميمنة القبلة،" والانصار هاهنا" واشار إلى ميسرة القبلة،" ثم لينزل الناس حولهم"، قال: وعلمهم مناسكهم، ففتحت اسماع اهل منى حتى سمعوه في منازلهم، قال: فسمعته، يقول:" ارموا الجمرة بمثل حصى الخذف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بِمِنًى، وَنَزَّلَهُمْ مَنَازِلَهُمْ، وَقَالَ:" لِيَنْزِلْ الْمُهَاجِرُونَ هَاهُنَا" وَأَشَارَ إِلَى مَيْمَنَةِ الْقِبْلَةِ،" وَالْأَنْصَارُ هَاهُنَا" وَأَشَارَ إِلَى مَيْسَرَةِ الْقِبْلَةِ،" ثُمَّ لِيَنْزِلْ النَّاسُ حَوْلَهُمْ"، قَالَ: وَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ، فَفُتِحَتْ أَسْمَاعُ أَهْلِ مِنًى حَتَّى سَمِعُوهُ فِي مَنَازِلِهِمْ، قَالَ: فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ:" ارْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منیٰ میں لوگوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: مہاجرین یہاں اتریں اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ فرمایا:: اور انصار یہاں اتریں اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ فرمایا:: پھر لوگ ان کے آس پاس اتریں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مناسک حج کی تعلیم دی، جس نے اہل منیٰ کے کان کھول دیئے اور سب کو اپنے اپنے پڑاؤ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنائی دیتی رہی، میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹھیکر ی کی کنکر ی جیسی کنکر یوں سے جمرات کی رمی کر و۔
مروی ہے کہ ابوطلحہ واعظ نامی ایک شخص امام مالک کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابوعبداللہ! لوگ مجھے یہ حدیث بیان کرنے سے روکتے ہیں کہ صلی اللہ علیہ علی ابراہیم انک حمید مجید وعلی محمد وعلی اہل بیتہ وعلی ازواجہ، امام مالک نے فرمایا: تم یہ حدیث بیان کر سکتے ہواور اپنے وعظ میں اسے ذکر کر سکتے ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف دون قوله: «ارموا الجمرة......الخذف» فهو صحيح لغيره، عامة أحاديث محمد بن إبراهيم عن سائر الصحابة مراسيل، ثم إنه اختلف فيه على حميد الأعرج
قال عبد الله بن احمد: سمعت مصعبا الزبيري، يقول: جاء ابو طلحة القاص إلى مالك بن انس، فقال: يا ابا عبد الله، إن قوما قد نهوني ان اقص هذا الحديث، صلى الله على إبراهيم، إنك حميد مجيد، وعلى محمد وعلى اهل بيته، وعلى ازواجه، فقال مالك: حدث به، وقص به، وقولهقال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: سَمِعْتُ مُصْعَبًا الزُّبَيْرِيَّ، يَقُولُ: جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ الْقَاصُّ إِلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، إِنَّ قَوْمًا قَدْ نَهَوْنِي أَنْ أَقُصَّ هَذَا الْحَدِيثَ، صَلَّى اللَّهُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، وَعَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ، وَعَلَى أَزْوَاجِهِ، فَقَالَ مَالِكٌ: حَدِّثْ بِهِ، وَقُصَّ بِهِ، وَقُولَهُ