(حديث مرفوع) حدثنا بهز بن اسد ، قال: حدثنا عكرمة بن عمار ، قال: حدثنا إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال: غزونا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هوازن، وغطفان فبينما نحن كذلك إذ جاء رجل على جمل احمر، فانتزع شيئا من حقب البعير، فقيد به البعير، ثم جاء يمشي حتى قعد معنا يتغدى، قال: فنظر في القوم، فإذا ظهرهم فيه قلة، واكثرهم مشاة، فلما نظر إلى القوم، خرج يعدو، قال: فاتى بعيره، فقعد عليه، قال: فخرج يركضه، وهو طليعة للكفار، فاتبعه رجل منا من اسلم على ناقة له ورقاء، قال إياس: قال ابي: فاتبعته اعدو على رجلي، قال: وراس الناقة عند ورك الجمل، قال: ولحقته فكنت عند ورك الناقة، وتقدمت حتى كنت عند ورك الجمل، ثم تقدمت حتى اخذت بخطام الجمل، فقلت له: اخ، فلما وضع ركبته الجمل إلى الارض اخترطت سيفي، فضربت راسه، فندر، ثم جئت براحلته اقودها، فاستقبلني رسول الله صلى الله عليه وسلم مع الناس، قال:" من قتل هذا الرجل؟"، قالوا: ابن الاكوع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" له سلبه اجمع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ، وَغَطَفَانَ فَبَيْنَمَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ، فَانْتَزَعَ شَيْئًا مِنْ حَقَبِ الْبَعِيرِ، فَقَيَّدَ بِهِ الْبَعِيرَ، ثُمَّ جَاءَ يَمْشِي حَتَّى قَعَدَ مَعَنَا يَتَغَدَّى، قَالَ: فَنَظَرَ فِي الْقَوْمِ، فَإِذَا ظَهْرُهُمْ فِيهِ قِلَّةٌ، وَأَكْثَرُهُمْ مُشَاةٌ، فَلَمَّا نَظَرَ إِلَى الْقَوْمِ، خَرَجَ يَعْدُو، قَالَ: فَأَتَى بَعِيرَهُ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَخَرَجَ يُرْكُضُهُ، وَهُوَ طَلِيعَةٌ لِلْكُفَّارِ، فَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنَّا مِنْ أَسْلَمَ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ وَرْقَاءَ، قَالَ إِيَاسٌ: قَالَ أَبِي: فَاتَّبَعْتُهُ أَعْدُو عَلَى رِجْلَيَّ، قَالَ: وَرَأْسُ النَّاقَةِ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، قَالَ: وَلَحِقْتُهُ فَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ، وَتَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ، فَقُلْتُ لَهُ: أخْ، فَلَمَّا وَضْعَ ركبتَهُ الْجَمَلُ إِلَى الْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي، فَضَرَبْتُ رَأْسَهُ، فَنَدَرَ، ثُمَّ جِئْتُ بِرَاحِلَتِهِ أَقُودُهَا، فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّاسِ، قَالَ:" مَنْ قَتَلَ هَذَا الرَّجُلَ؟"، قَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَهُ سَلَبُهُ أَجْمَعُ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں ہوازن کے خلاف جہاد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مقام پر پڑاؤ کیا، مشرکین کا ایک جاسوس خبر لینے کے لئے آیا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے، انہوں نے اسے بھی مہمان ظاہر کر کے کھانے کی دعوت دے دی، جب وہ آدمی کھانے سے فارغ ہوا تو اپنی سواری پر سوار ہو کر واپس روانہ ہوا تاکہ اپنے ساتھیوں کو خبردار کر سکے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے قبیلہ اسلم کا ایک آدمی بہترین قسم کی خاکستیری اونٹنی پر سوار ہو کر اس کے پیچھے لگ گیا، میں بھی دوڑتا ہوا نکلا اور اسے پکڑ لیا، اونٹنی کا سر اونٹ کے سرین کے پاس تھا اور میں اونٹنی کے سرین کے پاس، میں تھوڑا سا آگے بڑھ کر اونٹ کے سرین کے قریب ہو گیا، پھر تھوڑا سا قریب ہو کر اس کے اونٹ کی لگام پکڑ لی، میں نے اس کی سواری کو بٹھایا اور جب وہ بیٹھ گئی تو میں نے اس کی گردن اڑادی، میں اس کی سواری اور اس کے سازوسامان کو لے کر ہانکتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف روانہ ہوا، راستہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے آمنا سامنا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کو کس نے قتل کیا؟ لوگوں نے کہا ابن اکوع نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا سازوسامان بھی اسی کا ہو گیا۔