(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، قال: حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني بشير بن يسار مولى بني حارثة، عن ابي بردة بن نيار ، قال: شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فخالفت امراتي حيث غدوت إلى الصلاة إلى اضحيتي فذبحتها، وصنعت منها طعاما، قال: فلما صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانصرفت إليها، جاءتني بطعام قد فرغ منه، فقلت: انى هذا؟، قالت: اضحيتك ذبحناها، وصنعنا لك منها طعاما لتغدى إذا جئت، قال: فقلت لها: والله لقد خشيت ان يكون هذا لا ينبغي، قال: فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال:" ليست بشيء، من ذبح قبل ان نفرغ من نسكنا فليس بشيء، فضح"، قال: فالتمست مسنة فلم اجدها، قال: فجئته، فقلت: والله يا رسول الله، لقد التمست مسنة فما وجدتها، قال:" فالتمس جذعا من الضان، فضح به"، قال: فرخص له رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجذع من الضان، فضحى به حين لم يجد المسنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَالَفَتْ امْرَأَتِي حَيْثُ غَدَوْتُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَى أُضْحِيَّتِي فَذَبَحَتْهَا، وَصَنَعَتْ مِنْهَا طَعَامًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْصَرَفْتُ إِلَيْهَا، جَاءَتْنِي بِطَعَامٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، فَقُلْتُ: أَنَّى هَذَا؟، قَالَتْ: أُضْحِيَّتُكَ ذَبَحْنَاهَا، وَصَنَعْنَا لَكَ مِنْهَا طَعَامًا لِتَغَدَّى إِذَا جِئْتَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: وَاللَّهِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ هَذَا لَا يَنْبَغِي، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَيْسَتْ بِشَيْءٍ، مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نَفْرُغَ مِنْ نُسُكِنَا فَلَيْسَ بِشَيْءٍ، فَضَحِّ"، قَالَ: فَالْتَمَسْتُ مُسِنَّةً فَلَمْ أَجِدْهَا، قَالَ: فَجِئْتُهُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ الْتَمَسْتُ مُسِنَّةً فَمَا وَجَدْتُهَا، قَالَ:" فَالْتَمِسْ جَذَعًا مِنَ الضَّأْنِ، فَضَحِّ بِهِ"، قَالَ: فَرَخَّصَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ، فَضَحَّى بِهِ حَينُ لَمْ يَجِدَ الْمُسِنَّةَ.
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عید کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پڑھی، پیچھے سے میری بیوی نے قربانی کا جانور پکڑ کر اسے ذبح کر لیا اور اس کا کھانا تیار کر لیا، نماز سے فارغ ہو کر جب میں گھر پہنچا تو وہ کھانے کی چیزیں لے کر آئی، میں نے اس سے پوچھا: یہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا ہم نے قربانی کا جانور ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر لیا تاکہ واپس آ کر آپ ناشتہ کر سکیں، میں نے اس سے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس طرح کرنا صحیح نہ ہو گا، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی نہیں ہوئی، جو شخص ہماری نماز سے فارغ ہو نے سے قبل ہی جانور ذبح کر لے اس کی قربانی نہیں ہوئی، لہذا تم دوبارہ قربانی کر و، میں نے جب سال بھر کا جانور تلاش کیا تو وہ مجھے ملا نہیں، لہذا میں نے دوبارہ حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! واللہ میں نے مسنہ تلاش کیا ہے لیکن مجھے مل نہیں رہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ تلاش کر کے اسی کی قربانی کر لو، یا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان کے لئے رخصت تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن إن صح سماع بشير بن يسار من أبى بردة