(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، وحجين ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن البراء ، عن خاله ابي بردة ، انه قال: يا رسول الله، إنا عجلنا شاة لحم لنا، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقبل الصلاة؟"، قلت: نعم، قال:" تلك شاة لحم"، قال: يا رسول الله، إن عندنا عناقا جذعة هي احب إلي من مسنة، قال:" تجزئ عنه، ولا تجزئ عن احد بعده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وحُجَيْنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، عَنْ خَالِهِ أَبِي بُرْدَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّه، إِنَّا عَجَّلْنَا شَاةَ لَحْمٍ لَنَا، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَقَبْلَ الصَّلَاةِ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدَنَا عَنَاقًا جَذَعَةً هِيَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ مُسِنَّةٍ، قَالَ:" تُجْزِئُ عَنْهُ، وَلَا تُجْزِئُ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَهُ".
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے اپنی بکری کو بہت جلدی ذبح کر لیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا نماز عید سے بھی پہلے؟ میں نے اثبات میں جواب دیا تو فرمایا کہ یہ تو گوشت والی بکری ہوئی، عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ایک چھ ماہ کا بچھ ہے جو پورے سال کے جانور سے زیادہ ہماری نگاہوں میں عمدہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری طرف سے کافی ہو جائے گا لیکن تمہارے بعد کسی کی طرف سے وہ کفایت نہیں کر سکے گا۔