مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
297. حَدِیث عَبَّاسِ بنِ مِردَاس السّلَمِیِّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 16207
Save to word اعراب
(حديث قدسي) قال عبد الله بن احمد: حدثني إبراهيم بن الحجاج الناجي ، قال: حدثنا عبد القاهر بن السري ، قال: حدثني ابن لكنانة بن عباس بن مرداس ، عن ابيه ، ان اباه العباس بن مرداس ، حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا عشية عرفة لامته بالمغفرة والرحمة، فاكثر الدعاء، فاجابه الله عز وجل ان قد فعلت، وغفرت لامتك إلا من ظلم بعضهم بعضا، فقال:" يا رب، إنك قادر ان تغفر للظالم وتثيب المظلوم خيرا من مظلمته" فلم يكن في تلك العشية إلا ذا، فلما كان من الغد، دعا غداة المزدلفة، فعاد يدعو لامته، فلم يلبث النبي صلى الله عليه وسلم ان تبسم، فقال بعض اصحابه: يا رسول الله، بابي انت وامي ضحكت في ساعة لم تكن تضحك فيها، فما اضحكك، اضحك الله سنك؟ قال:" تبسمت من عدو الله إبليس حين علم ان الله عز وجل قد استجاب لي في امتي وغفر للظالم، اهوى يدعو بالثبور والويل، ويحثو التراب على راسه، فتبسمت مما يصنع جزعه".(حديث قدسي) قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَجَّاجِ النَّاجِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقَاهِرِ بْنُ السَّرِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنٌ لِكِنَانَةَ بْنِ عَبَّاسِ بْنِ مِرْدَاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ أَبَاهُ الْعَبَّاسَ بْنَ مِرْدَاسٍ ، حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَشِيَّةَ عَرَفَةَ لِأُمَّتِهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ، فَأَكْثَرَ الدُّعَاءَ، فَأَجَابَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ قَدْ فَعَلْتُ، وَغَفَرْتُ لِأُمَّتِكَ إِلَّا مَنْ ظَلَمَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَقَالَ:" يَا رَبِّ، إِنَّكَ قَادِرٌ أَنْ تَغْفِرَ لِلظَّالِمِ وَتُثِيبَ الْمَظْلُومَ خَيْرًا مِنْ مَظْلَمَتِهِ" فَلَمْ يَكُنْ فِي تِلْكَ الْعَشِيَّةِ إِلَّا ذَا، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ، دَعَا غَدَاةَ الْمُزْدَلِفَةِ، فَعَادَ يَدْعُو لِأُمَّتِهِ، فَلَمْ يَلْبَثْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَبَسَّمَ، فَقَالَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي ضَحِكْتَ فِي سَاعَةٍ لَمْ تَكُنْ تَضْحَكُ فِيهَا، فَمَا أَضْحَكَكَ، أَضْحَكَ اللَّهُ سِنَّكَ؟ قَالَ:" تَبَسَّمْتُ مِنْ عَدُوِّ اللَّهِ إِبْلِيسَ حِينَ عَلِمَ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ اسْتَجَابَ لِي فِي أُمَّتِي وَغَفَرَ لِلظَّالِمِ، أَهْوَى يَدْعُو بِالثُّبُورِ وَالْوَيْلِ، وَيَحْثُو التُّرَابَ عَلَى رَأْسِهِ، فَتَبَسَّمْتُ مِمَّا يَصْنَعُ جَزَعُهُ".
سیدنا ابن مرداس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شب عرفہ اپنی امت کے لئے بڑی کثرت سے مغفرت اور رحمت کی دعا کی اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جواب دیا کہ میں نے آپ کی دعاقبول کر لی اور آپ کی امت کو بخش دیا لیکن ایک دوسرے پر ظلم کرنے والوں کو معاف نہیں کر وں گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پروردگار تو اس بات پر قادر ہے کہ ظالم کو معاف فرمادے اور مظلوم کو اس پر ہو نے والے ظلم کا بہترین بدلہ عطا فرمادے گا اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہی دعا فرماتے رہے۔ اگلے دن جب آپ مزدلفہ میں صبح کے وقت دعا کرنے لگے تو پھر یہی دعا فرمائی کچھ ہی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسکرانے لگے کسی صحابی نے پوچھا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اس وقت آپ عام طور پر ہنستے نہیں ہیں اللہ آپ کو ہنساتا رکھے آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کے دشمن ابلیس کو دیکھ کر مسکرا رہا ہوں کہ جب اسے یہ معلوم ہوا کہ اللہ نے میری امت کے بارے میں میری دعا قبول فرمالی اور ظالم کو بھی بخشنے کا وعدہ کر لیا تو وہ ہلاکت بربادی پکارتا ہوا اور سر پر خاک اڑاتا ہوا بھاگ گیا مجھے اس کی یہ حالت دیکھ کر ہنسی آگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن كنانة بن العباس مجهول، وأبوه كنانة بن العباس مجهول


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.