(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا علي بن زيد ، عن عمار بن ابي عمار ، قال: سمعت ابا حبة البدري ، قال: لما نزلت لم يكن الذين كفروا من اهل الكتاب إلى آخرها، قال جبريل عليه السلام: يا رسول الله، إن ربك يامرك ان تقرئها ابيا , فقال النبي صلى الله عليه وسلم لابي:" إن جبريل عليه السلام امرني ان اقرئك هذه السورة" , قال ابي: وقد ذكرت ثم يا رسول الله؟ قال:" نعم" , قال: فبكى ابي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَبَّةَ الْبَدْرِيَّ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ لَمْ يَكُنْ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَى آخِرِهَا، قَالَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ رَبَّكَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُقْرِئَهَا أُبَيًّا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُبَيٍّ:" إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَمَرَنِي أَنْ أُقْرِئَكَ هَذِهِ السُّورَةَ" , قَالَ أُبَيٌّ: وَقَدْ ذُكِرْتُ ثَمَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ" , قَالَ: فَبَكَى أُبَيٌّ.
سیدنا ابوحبہ بدری سے مروی ہے کہ جب سورت بینہ نازل ہوئی تو سیدنا جبرائیل نے بارگاہ رسالت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اے محمد آپ کا رب آپ کو حکم دیتا ہے کہ یہ سورت ابی بن کعب کو پڑھ کر سنائیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابی سے فرمایا کہ میرے رب نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ سورت پڑھ کر سناؤ اس پر سیدنا ابی بن کعب روپڑے اور کہنے لگے کہ میرا ذکر وہاں ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد