مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
201. حَدِيثُ جَعْدَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15868
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسرائيل ، قال: سمعت جعدة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وراى رجلا سمينا , فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يومئ إلى بطنه بيده، ويقول:" لو كان هذا في غير هذا المكان لكان خيرا لك". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: واتي النبي صلى الله عليه وسلم برجل، فقالوا: هذا اراد ان يقتلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لم ترع، لم ترع، ولو اردت ذلك لم يسلطك الله علي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْرَائِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَى رَجُلًا سَمِينًا , فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُومِئُ إِلَى بَطْنِهِ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ:" لَوْ كَانَ هَذَا فِي غَيْرِ هَذَا الْمَكَانِ لَكَانَ خَيْرًا لَكَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ، فَقَالُوا: هَذَا أَرَادَ أَنْ يَقْتُلَكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ تُرَعْ، لَمْ تُرَعْ، وَلَوْ أَرَدْتَ ذَلِكَ لَمْ يُسَلِّطْكَ اللَّهُ عَلَيَّ".
سیدنا جعدہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحت مند آدمی کو دیکھا تو اس کے پیٹ کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر یہ اس کے علاوہ میں ہوتا تو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہہ رہے تھے یہ آپ کو شہید کرنے کے ارادے سے آیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: گھبراؤ نہیں، اگر تم ایسا کرنا بھی چاہتے تو اللہ تمہیں مجھ پر قدرت نہ عطا فرماتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو إسرائيل شعيب الجشمي لم يرو عنه غير شعبة، ذكره ابن حبان فى الثقات


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.