(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك ، قال: قالت ام مبشر لكعب بن مالك وهو شاك: اقرا على ابني السلام، تعني مبشرا، فقال: يغفر الله لك يا ام مبشر، اولم تسمعي ما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما نسمة المسلم طير تعلق في شجر الجنة حتى يرجعها الله عز وجل إلى جسده يوم القيامة". قالت: صدقت، فاستغفر الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ مُبَشِّرٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ شَاكٍ: اقْرَأْ عَلَى ابْنِي السَّلَامَ، تَعْنِي مُبَشِّرًا، فَقَالَ: يَغْفِرُ اللَّهُ لَكِ يَا أُمَّ مُبَشِّرٍ، أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُسْلِمِ طَيْرٌ تَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ حَتَّى يُرْجِعَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى جَسَدِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَتْ: صَدَقْتَ، فَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ.
عبدالرحمن بن کعب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیمار ہوئے تو ام مبشر ان سے کہنے لگے کہ میرے بیٹے مبشر کو میرا سلام کہنا جب موت کے بعد اس سے ملاقات ہوانہوں نے فرمایا کہ ام مبشر اللہ تمہاری مغفرت فرمائے کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ مسلمان کی روح پرندوں کی شکل میں جنت کے درختوں پر رہتی ہے تاآنکہ قیامت کے دن اللہ اسے اس کے جسم میں واپس لوٹا دیں گے ام مبشر نے اس پر کہا کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں میں اللہ سے معافی مانگتی ہوں۔