(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا سفيان ، عن سلمة ، عن معاوية بن سويد , قال: لطمت مولى لنا، ثم جئت وابي في الظهر، فصليت معه، فلما سلم اخذ بيدي، فقال: امتثل منه , فعفا، ثم انشا يحدث , قال: كنا ولد مقرن على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعة ليس لنا إلا خادم واحدة، فلطمها احدنا، فبلغ النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" اعتقوها" , فقالوا: ليس لنا خادم غيرها، قال:"، فإذا استغنوا فليخلوا سبيلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدٍ , قَالَ: لَطَمْتُ مَوْلًى لَنَا، ثُمَّ جِئْتُ وَأَبِي فِي الظُّهْرِ، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، فَلَمَّا سَلَّمَ أَخَذَ بِيَدِي، فَقَالَ: امتثل مِنْهُ , فَعَفَا، ثُمَّ أَنْشَأَ يُحَدِّثُ , قَالَ: كُنَّا وَلَدَ مُقَرِّنٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَةً لَيْسَ لَنَا إِلَّا خَادِمٌ وَاحِدَةٌ، فَلَطَمَهَا أَحَدُنَا، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَعْتِقُوهَا" , فَقَالُوا: لَيْسَ لَنَا خَادِمٌ غَيْرُهَا، قَالَ:"، فَإِذَا اسْتَغْنَوْا فَلْيُخَلُّوا سَبِيلَهَا".
سیدنا سوید بن مقرن کے حوالے سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے آل سوید کی ایک باندی کو تھپڑ مارا سیدنا سوید نے اس سے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ چہرے پر مارنا حرام ہے ہم لوگ سات بھائی تھے ہمارے پاس صرف ایک خادم تھا ہم میں سے کسی نے ایک مرتبہ اسے تھپڑ ماردیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ اسے آزاد کر دیں۔ بھائیوں نے عرض کیا: کہ ہمارے پاس تو اس کے علاوہ کوئی اور خادم نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس سے خدمت لیتے رہواور جب اس سے بےنیاز ہو جائیں تو اس کا راستہ چھوڑ دیں۔