(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" يا كعب بن عجرة , الناس غاديان فغاد بائع نفسه وموبق رقبته , وغاد مبتاع نفسه ومعتق رقبته".(حديث مرفوع) (حديث موقوف)" يَا كَعْبُ بْنَ عُجْرَةَ , النَّاسُ غَادِيَانِ فَغَادٍ بَائِعٌ نَفْسَهُ وَمُوبِقٌ رَقَبَتَهُ , وَغَادٍ مُبْتَاعٌ نَفْسَهُ وَمُعْتِقٌ رَقَبَتَهُ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ سیدنا کعب بن عجرہ سے فرمایا کہ اللہ تمہیں بیوقوفوں کی حکمرانی سے بچائے انہوں نے پوچھا کہ بیوقوفوں کی حکمرانی سے کیا مراد ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس سے مراد وہ حکمران ہیں جو میرے بعد آئے گے جو لوگ ان کے جھوٹ کی تصدیق کر یں گے اور ان کے ظلم پر تعاون کر یں گے ان کا مجھ سے اور میرا ان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ لوگ حوض کوثر پر بھی میرے پاس نہ آسکیں گے لیکن جو لوگ ان کی جھوٹی باتوں کی تصدیق نہ کر یں گے اور ان کے ظلم پر تعاون کر یں نہ کر یں تو وہی لوگ مجھ سے ہوں گے اور میں ان سے ہوں گا اور عنقریب وہ میرے پاس حوض کوثر پر آئیں گے۔
اے کعب بن عجرہ۔ روزہ ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے نماز قرب الٰہی کا ذریعہ ہے اے کعب بن عجرہ جنت میں کوئی ایساوجود داخل نہیں ہو سکے گا جس کی پرورش حرام سے ہوئی اور جہنم اس کی زیادہ حقدار ہو گی اے کعب بن عجرہ لوگ دو حصوں میں تقسیم ہوں گے کچھ تو اپنے نفس کو خرید کر اسے آزاد کر دیں گے اور کچھ اسے خرید کر ہلاک کر دیں گے۔