(حديث مرفوع) حدثنا النضر بن إسماعيل ابو المغيرة , حدثنا ابن ابي ليلى , عن ابي الزبير ، عن جابر , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل , فقال: يا رسول الله , اي الصلاة افضل؟، قال:" طول القنوت"، قال: يا رسول الله , واي الجهاد افضل؟، قال:" من عقر جواده , واريق دمه"، قال: يا رسول الله , اي الهجرة افضل؟، قال:" من هجر ما كره الله عز وجل"، قال: يا رسول الله , فاي المسلمين افضل؟، قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده"، قال: يا رسول الله , فما الموجبتان؟، قال" من مات لا يشرك بالله شيئا , دخل الجنة , ومن مات يشرك بالله شيئا , دخل النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو الْمُغِيرَةِ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الصَّلَاةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" طُولُ الْقُنُوتِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" مَنْ عُقِرَ جَوَادُهُ , وَأُرِيقَ دَمُهُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" مَنْ هَجَرَ مَا كَرِهَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَأَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟، قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , فَمَا الْمُوجِبَتَانِ؟، قَالَ" مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا , دَخَلَ الْجَنَّةَ , وَمَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا , دَخَلَ النَّارَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! کون سی نماز سب سے افضل ہے فرمایا: لمبی نماز اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! سب سے افضل جہاد کون سا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کا جس کے گھوڑے کے پاؤں کٹ جائیں اور اس کا اپنا خون بہہ جائے اس نے پوچھا کہ کون سی ہجرت سب سے افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی ناپسندیدہ چیزوں کو ترک کر دینا۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دوسرے مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں۔ اس نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! دو واجب کرنے والی چیزیں کون سی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ سے اس حال میں ملے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا ہو وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م- القطعة الأخيرة -: 93، وهذا إسناد ضعيف، النضر بن إسماعيل ليس بالقوي، وابن أبى ليلى سيئ الحفظ، وكلاهما متابع