(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق , اخبرنا سفيان , عن ابي الزبير ، عن جابر , قال: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم لحاجة , فجئت وهو يصلي نحو المشرق , ويومئ إيماء على راحلته , السجود اخفض من الركوع , فسلمت عليه , فلم يرد علي , قال: فلما قضى صلاته , قال:" ما فعلت في حاجة كذا وكذا؟ إني كنت اصلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَةٍ , فَجِئْتُ وَهُوَ يُصَلِّي نَحْوَ الْمَشْرِقِ , وَيُومِئُ إِيمَاءً عَلَى رَاحِلَتِهِ , السُّجُودُ أَخْفَضُ مِنَ الرُّكُوعِ , فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ , فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيَّ , قَالَ: فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ , قَالَ:" مَا فَعَلْتَ فِي حَاجَةِ كَذَا وَكَذَا؟ إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی نے بنو مصطلق کی طرف جاتے ہوئے مجھے کسی کام سے بھیج دیا، میں واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ پر مشرق کی جانب منہ کر کے نماز پڑھ رہے تھے، میں نے بات کرنا چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ فرما دیا، دو مرتبہ اس طرح ہوا، پھر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قراءت کرتے ہوئے سنا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر سے اشارہ فرما رہے تھے، نماز سے فراغت کے بعد نبی صلی اللہ علیہو سلم نے فرمایا: میں نے جس کام کے لئے تمہیں بھیجا تھا اس کا کیا بنا؟ میں نے جواب اس لئے نہیں دیا تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔