مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
35. مُسْنَدُ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
حدیث نمبر: 15134
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب , حدثنا ابي , عن ابن إسحاق , قال: فحدثني عبد الله بن سهل بن عبد الرحمن بن سهل اخو بني حارثة , عن جابر بن عبد الله الانصاري , قال: خرج مرحب اليهودي من حصنهم قد جمع سلاحه يرتجز , ويقول: قد علمت خيبر اني مرحب شاكي السلاح بطل مجرب اطعن احيانا وحينا اضرب إذا الليوث اقبلت تلهب كان حماي لحمى لا يقرب وهو يقول: من مبارز؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من لهذا؟"، فقال محمد بن مسلمة انا له يا رسول الله , وانا والله الموتور الثائر , قتلوا اخي بالامس، قال:" فقم إليه , اللهم اعنه عليه"، فلما دنا احدهما من صاحبه , دخلت بينهما شجرة عمرية من شجر العشر , فجعل احدهما يلوذ بها من صاحبه , كلما لاذ بها منه اقتطع بسيفه ما دونه , حتى برز كل واحد منهما لصاحبه , وصارت بينهما كالرجل القائم , ما فيها فنن , ثم حمل مرحب على محمد فضربه فاتقى بالدرقة , فوقع سيفه فيها فعضت به فامسكته , وضربه محمد بن مسلمة حتى قتله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ , قَالَ: فَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ أَخُو بَنِي حَارِثَةَ , عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ , قَالَ: خَرَجَ مَرْحَبٌ الْيَهُودِيُّ مِنْ حِصْنِهِمْ قَدْ جَمَعَ سِلَاحَهُ يَرْتَجِزُ , وَيَقُولُ: قَدْ عَلِمَتْ خَيْبَرُ أَنِّي مَرْحَبُ شَاكِي السِّلَاحِ بَطَلٌ مُجَرَّبُ أَطْعَنُ أَحْيَانًا وَحِينًا أَضْرِبُ إِذَا اللُّيُوثُ أَقْبَلَتْ تَلَهَّبُ كَانَ حِمَايَ لَحِمًى لَا يُقْرَبُ وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ مُبَارِزٌ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ لِهَذَا؟"، فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَنَا لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَأَنَا وَاللَّهِ الْمَوْتُورُ الثَّائِرُ , قَتَلُوا أَخِي بِالْأَمْسِ، قَالَ:" فَقُمْ إِلَيْهِ , اللَّهُمَّ أَعِنْهُ عَلَيْهِ"، فَلَمَّا دَنَا أَحَدُهُمَا مِنْ صَاحِبِهِ , دَخَلَتْ بَيْنَهُمَا شَجَرَةٌ عُمْرِيَّةٌ مِنْ شَجَرِ الْعُشَرِ , فَجَعَلَ أَحَدُهُمَا يَلُوذُ بِهَا مِنْ صَاحِبِهِ , كُلَّمَا لَاذَ بِهَا مِنْهُ اقْتَطَعَ بِسَيْفِهِ مَا دُونَهُ , حَتَّى بَرَزَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا لِصَاحِبِهِ , وَصَارَتْ بَيْنَهُمَا كَالرَّجُلِ الْقَائِمِ , مَا فِيهَا فَنَنٌ , ثُمَّ حَمَلَ مَرْحَبٌ عَلَى مُحَمَّدٍ فَضَرَبَهُ فَاتَّقَى بِالدَّرَقَةِ , فَوَقَعَ سَيْفُهُ فِيهَا فَعَضَّتْ بِهِ فَأَمْسَكَتْهُ , وَضَرَبَهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ حَتَّى قَتَلَهُ.
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مرحب یہو دی اپنے قلعے سے نکلا اس نے اسلحہ زیب تن رکھا تھا اور وہ یہ رجز اشعار پڑھ رہا تھا کہ پورا خیبر جانتا ہے کہ میں مرحب ہوں اسلحہ پوش، بہادر اور تجربہ کار ہوں کبھی نیزے سے لڑتاہوں اور کبھی تلوار کی ضرب لگاتاہوں جب شیر شعلہ بن کر آگے بڑھتے ہیں گویا کہ میرا حریم ہی اصل حریم ہے جس کے قریب کوئی نہیں آسکتا اور وہ یہ نعرہ لگارہا تھا کہ ہے کوئی میرا مقابلہ کرنے والا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا مقابلہ کون کر ے گا سیدنا محمد بن مسلمہ نے آگے بڑھ کر عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اس کا مقابلہ کر وں گا اور واللہ میں اس کے جوڑ کا ہوں انہوں نے کل میرے بھائی کو بھی قتل کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آگے بڑھو اور دعا کی کہ اے اللہ اس کی مدد فرما۔ جب دونوں ایک دوسرے کے قریب ہوئے تو درمیان میں ایک درخت حائل ہو گیا اور ان میں سے ایک اپنے مد مقابل سے بچنے کے لئے اس کی آڑ لینے لگا وہ جب بھی اس کی آڑ لیتا تو دوسرا اس پر تلوار سے وار کرتا ہوں یہاں تک کہ دونوں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئے اور اب ان کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں رہی اس کے بعد مرحب نے محمد بن مسلمہ پر تلوار سے حملہ کیا اور اس کا وار کیا انہوں نے اسے ڈھال پر روکا تلوار اس پر پڑی اور اسے کاٹتی ہوئی نکل گئی لیکن محمد بن مسلمہ بچ گئے پھر محمد بن مسلمہ نے اپنی تلوار سے اس پر حملہ کیا تو اسے قتل کر کے ہی دم لیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن، وفي الباب عن سلمة بن الأكوع عند مسلم: 1807، وعن بريدة الأسلمي، وسيأتي برقم: 23031، وفيهما أن الذى قتل مرحبا هوعلي بن ابي طالب: قال النووي فى شرح مسلم: 186/12: « هذا هو الأصح: أن عليا هو قاتل مرحب »


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.