(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان , حدثنا سعيد يعني ابن زيد , عن عمرو بن دينار , حدثني جابر بن عبد الله , قال: كسع رجل من المهاجرين رجلا من الانصار , فقال الانصاري: يا للانصار، وقال المهاجري: يا للمهاجرين، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا ما بال دعوى الجاهلية , دعوا الكسعة , فإنها منتنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ , عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ , حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: كَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ , فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: يَا لَلْأَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُهَاجِرِيُّ: يَا لَلْمُهَاجِرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا مَا بَالُ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ , دَعُوا الْكَسْعَةَ , فَإِنَّهَا مُنْتِنَةٌ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ دو غلام آپس میں لڑ پڑے جن میں سے ایک مہاجر کا دوسرا کسی انصاری کا تھا مہاجر نے مہاجرین کو اور انصاری نے انصار کو آوازیں دے کر بلانا شروع کر دیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آواز سن کر باہر تشریف لائے اور فرمایا: ان بدبودار نعروں کو چھوڑ دو پھر فرمایا: یہ جاہلیت کی کیسی آوازیں ہیں یہ زمانہ جاہلیت کی کیسی آوازیں ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، خ: 3518، م: 2584