(حديث مرفوع) حدثنا ابو اسامة ، انبانا هشام ، عن ابيه , عن عبد الله بن الزبير ، قال: لما كان يوم الخندق كنت انا وعمر بن ابي سلمة في الاطم الذي فيه نساء رسول الله صلى الله عليه وسلم، اطم حسان، فكان يرفعني وارفعه، فإذا رفعني عرفت ابي حين يمر إلى بني قريظة، وكان يقاتل مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الخندق، فقال:" من ياتي بني قريظة فيقاتلهم؟" , فقلت له حين رجع: يا ابة ، إن كنت لاعرفك حين تمر ذاهبا إلى بني قريظة , فقال: يا بني، اما والله إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليجمع لي ابويه جميعا يفداني بهما , يقول:" فداك ابي وامي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، أَنْبَأَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْخَنْدَقِ كُنْتُ أَنَا وَعُمَرُ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ فِي الْأُطُمِ الَّذِي فِيهِ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُطُمِ حَسَّانَ، فَكَانَ يَرْفَعُنِي وَأَرْفَعُهُ، فَإِذَا رَفَعَنِي عَرَفْتُ أَبِي حِينَ يَمُرُّ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ، وَكَانَ يُقَاتِلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ، فَقَالَ:" مَنْ يَأْتِي بَنِي قُرَيْظَةَ فَيُقَاتِلَهُمْ؟" , فَقُلْتُ لَهُ حِينَ رَجَعَ: يَا أَبَة ، إِنْ كُنْتُ لَأَعْرِفُكَ حِينَ تَمُرُّ ذَاهِبًا إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ , فَقَالَ: يَا بُنَيَّ، أَمَا وَاللَّهِ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَجْمَعُ لِي أَبَوَيْهِ جَمِيعًا يُفَدِّانِي بِهِمَا , يَقُول:" فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي".
سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ غزوہ خندق کے دن میں اور عمر بن ابی سلمہ اطم حسان نامی اس ٹیلے پر تھے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات موجود تھیں، کبھی وہ مجھے اٹھا کر اونچا کرتے اور کبھی میں انہیں اٹھا کر اونچا کرتا، جب وہ مجھے اٹھا کر اونچا کرتے تو میں اپنے والد صاحب کو پہچان لیا کرتا تھا جب وہ بنو قریظہ کے پاس سے گذرتے تھے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ خندق کے موقع پر جہاد میں شریک تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ”بنو قریظہ کے پاس پہنچ کر ان سے کون قتال کرے گا؟“ واپسی پر میں نے اپنے والد صاحب سے عرض کیا کہ اباجان! واللہ! میں نے اس وقت آپ کو پہچان لیا تھا جب آپ بنو قریظہ کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے فرمایا کہ بیٹے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس موقع پر میرے لئے اپنے والدین کو جمع کر کے یوں فرما رہے تھے کہ ”میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں۔“