وعن ابن عمر قال: قلت لبلال: كيف كان النبي صلى الله عليه وسلم يرد عليهم حين حانوا يسلمون عليه وهو في الصلاة؟ قال: كان يشير بيده. رواه الترمذي وفي رواية النسائي نحوه وعوض بلال صهيب وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قُلْتُ لِبِلَالٍ: كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرُدُّ عَلَيْهِم حِين حانوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةِ النَّسَائِيِّ نَحوه وَعوض بِلَال صُهَيْب
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: جب صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حالت نماز میں سلام کیا کرتے تھے تو آپ انہیں کیسے جواب دیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: آپ اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کرتے تھے۔ ترمذی، نسائی کی روایت میں بھی اسی طرح ہے اور بلال کی جگہ صہیب کا ذکر کیا۔ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (368 وقال: ’’حسن صحيح‘‘ وسنده حسن) والنسائي (5/3 ح 1188 عن صھيب وھو حديث صحيح) [و صححه ابن خزيمة (888) و ابن حبان (الإحسان: 2258) والحاکم (3/ 12) ووافقه الذهبي.]»