وعن عمر بن الخطاب رضي الله عنه ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث بعثا قبل نجد فغنموا غنائم كثيرة واسرعوا الرجعة فقال رجل منا لم يخرج ما راينا بعثا اسرع رجعة ولا افضل غنيمة من هذا البعث فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «الا ادلكم على قوم افضل غنيمة وافضل رجعة؟ قوما شهدوا صلاة الصبح ثم جلسوا يذكرون الله حتى طلعت عليهم الشمس اولئك اسرع رجعة وافضل غنيمة» . رواه الترمذي وقال هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه وحماد بن ابي حميد هو الضعيف في الحديث وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ كَثِيرَةً وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَّا لَمْ يَخْرُجْ مَا رَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً وَلَا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى قَوْمٍ أَفْضَلَ غَنِيمَةً وَأَفْضَلَ رَجْعَةً؟ قَوْمًا شَهِدُوا صَلَاةَ الصُّبْحِ ثمَّ جَلَسُوا يذكرُونَ الله حَتَّى طلعت عَلَيْهِم الشَّمْس أُولَئِكَ أسْرع رَجْعَة وَأَفْضَلَ غَنِيمَةً» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَحَمَّاد بن أبي حميد هُوَ الضَّعِيف فِي الحَدِيث
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نجد کی طرف ایک لشکر روانہ کیا، انہوں نے بہت سا مال غنیمت حاصل کیا اور بہت جلد (مدینہ) واپس آ گئے تو ہم میں سے ایک آدمی نے کہا: ہم نے اس لشکر سے زیادہ مال غنیمت لے کر اور اتنی جلدی واپس آتے ہوئے کوئی لشکر نہیں دیکھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں زیادہ مال غنیمت کے ساتھ زیادہ جلدی واپس آنے والے لشکر کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ ایسے لوگ ہیں جو با جماعت فجر پڑھنے کے بعد بیٹھ کر طلوع آفتاب تک اللہ کا ذکر کرتے رہتے ہیں، پس یہ وہ لوگ ہیں جو بہترین مال غنیمت لے کر بہت جلد واپس آنے والے ہیں۔ “ ترمذی، اور انہوں نے کہا: یہ حدیث غریب ہے، حماد بن ابی حمید راوی حدیث کے بارے میں ضعیف ہے۔ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3561) [و للحديث شواھد ضعيفة.]»