وعن فضالة بن عبيد قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد إذ دخل رجل فصلى فقال: اللهم اغفر لي وارحمني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عجلت ايها المصلي إذا صليت فقعدت فاحمد الله بما هو اهله وصل علي ثم ادعه» . قال: ثم صلى رجل آخر بعد ذلك فحمد الله وصلى على النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «ايها المصلي ادع تجب» . رواه الترمذي وروى ابو داود والنسائي نحوه وَعَن فضَالة بن عُبَيْدٍ قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى فَقَالَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَارْحَمْنِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَجِلْتَ أَيُّهَا الْمُصَلِّي إِذَا صَلَّيْتَ فَقَعَدْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ وَصَلِّ عَلَيَّ ثُمَّ ادْعُهُ» . قَالَ: ثُمَّ صَلَّى رَجُلٌ آخَرُ بَعْدَ ذَلِكَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَصَلَّى عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا الْمُصَلِّي ادْعُ تُجَبْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَرَوَى أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيّ نَحوه
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف فرما تھے تو ایک آدمی آیا، اس نے نماز پڑھی اور دعا کی: اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نمازی شخص! تم نے جلد بازی کی، جب تم نماز پڑھ کر (تشہد کے لیے) بیٹھو تو اللہ کی، اس کی شان کے لائق، حمد بیان کرو، مجھ پر درود بھیجو، پھر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، پھر اس کے بعد ایک اور آدمی نے نماز پڑھی تو اس نے اللہ کی حمد بیان کی، نبی پر درود بھیجا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے فرمایا: ”نمازی شخص! دعا کرو، تمہاری دعا قبول ہو گی۔ “ ترمذی۔ ابوداؤد اور نسائی نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے۔ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (3476 وقال: حديث حسن.) و أبو داود (1481) والنسائي (3/ 44 ح 1285)»