وعن رفاعة بن رافع قال: كنا نصلي وراء النبي صلى الله عليه وسلم فلما رفع راسه من الركعة قال: «سمع الله لمن حمده» . فقال رجل وراءه: ربنا ولك الحمد حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه فلما انصرف قال: «من المتكلم آنفا؟» قال: انا. قال: «رايت بضعة وثلاثين ملكا يبتدرونها ايهم يكتبها اول» . رواه البخاري وَعَنْ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ قَالَ: كُنَّا نُصَلِّي وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ قَالَ: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» . فَقَالَ رَجُلٌ وَرَاءَهُ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «مَنِ الْمُتَكَلِّمُ آنِفًا؟» قَالَ: أَنَا. قَالَ: «رَأَيْتُ بِضْعَةً وَثَلَاثِينَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَهَا أَيُّهُمْ يَكْتُبهَا أول» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکوع سے سر اٹھایا تو فرمایا: ”سمع اللہ لمن حمدہ۔ “ آپ کے پیچھے ایک آدمی نے کہا: ہمارے رب! تیرے ہی واسطے تعریف ہے، بہت زیادہ پاکیزہ اور با برکت تعریف۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”ابھی بولنے والا کون تھا؟“ اس آدمی نے کہا: میں! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا کہ وہ جلدی کر رہے تھے کہ ان کا ثواب سب سے پہلے کون لکھتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (799)»