وعن جبير بن مطعم: انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي صلاة قال: «الله اكبر كبيرا الله اكبر كبيرا الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا» ثلاثا «اعوذ بالله من الشيطان من نفخه ونفثه وهمزه» . رواه ابو داود وابن ماجه إلا انه لم يذكر: «والحمد لله كثيرا» . وذكر في آخره: «من الشيطان الرجيم» وقال عمر رضي الله عنه: نفخه الكبر ونفثه الشعر وهمزه الموتة وَعَن جُبَير بن مطعم: أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً قَالَ: «اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا اللَّهُ أَكْبَرُ كَبِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا وَسُبْحَان الله بكرَة وَأَصِيلا» ثَلَاثًا «أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ مِنْ نَفْخِهِ وَنَفْثَهِ وَهَمْزَهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ: «وَالْحَمْدُ لِلَّهِ كَثِيرًا» . وَذَكَرَ فِي آخِرِهِ: «مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ» وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَفْخُهُ الْكِبْرُ وَنَفْثُهُ الشِّعْرُ وهمزه الموتة
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا تو (اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ پڑھ رہے تھے فرمایا: ”اللہ بہت ہی بڑا ہے، اللہ بہت ہی بڑا ہے، اللہ بہت ہی بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریف ہے، تین مرتبہ فرمایا: اللہ کے لیے صبح و شام پاکیزگی ہے، میں شیطان سے اس کی پھونک، اس کے وسوسے اور اس کے خطرے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔ “ ابوداؤد، ابن ماجہ، البتہ ابن ماجہ نے ((والحمدللہ کثیرا)) کا ذکر نہیں کیا، اور انہوں نے آخر پر: ((من الشیطان الرجیم)) کا ذکر کیا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس کی پھونک سے مراد کبر، اس کے وسوسے سے مراد شعر اور اس کے خطرے سے جنون مراد ہے۔ اسنادہ حسن۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (764) و ابن ماجه (807) [و صححه ابن حبان (443، 444) وابن الجارود (180) والحاکم (1/ 235) ووافقه الذهبي.]»