وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا صلى احدكم إلى شيء يستره من الناس فاراد احد ان يجتاز بين يديه فليدفعه فإن ابى فليقاتله فإنما هو شيطان» . هذا لفظ البخاري ولمسلم معناه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ إِلَى شَيْءٍ يَسْتُرُهُ مِنَ النَّاسِ فَأَرَادَ أَحَدٌ أَنْ يَجْتَازَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَلْيَدْفَعْهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُقَاتِلْهُ فَإِنَّمَا هُوَ شَيْطَانٌ» . هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ وَلمُسلم مَعْنَاهُ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص کسی ایسی چیز کی طرف رخ کر کے نماز پڑھے جو اسے لوگوں سے چھپا رہی ہو (یعنی کسی چیز کو سترہ بنا کر نماز پڑھے) اور پھر بھی کوئی شخص اس کے آگے سے گزرنا چاہے تو وہ اسے روکے، لیکن اگر وہ باز نہ آئے تو پھر وہ اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔ “ یہ بخاری کے الفاظ ہیں۔ اور مسلم کے الفاظ بھی اسی معنی میں ہیں۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (509) و مسلم (259/ 505)»