وعن انس بن مالك قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عرضت علي اجور امتي حتى القذاة يخرجها الرجل من المسجد وعرضت علي ذنوب امتي فلم ار ذنبا اعظم من سورة من القرآن او آية اوتيها رجل ثم نسيها» . رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «عُرِضَتْ عَلَيَّ أُجُورُ أُمَّتِي حَتَّى الْقَذَاةُ يُخْرِجُهَا الرَّجُلُ مِنَ الْمَسْجِدِ وَعُرِضَتْ عَلَيَّ ذُنُوبُ أُمَّتِي فَلَمْ أَرَ ذَنْبًا أَعْظَمَ مِنْ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ أَوْ آيَةٍ أُوتِيهَا رَجُلٌ ثُمَّ نَسِيَهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے اعمال کا ثواب مجھ پر پیش کیا گیا، حتیٰ کہ وہ تنکا بھی جسے آدمی مسجد سے اٹھا کر باہر پھینک دیتا ہے (اس کا ثواب بھی لکھا ہوا تھا)، اور میری امت کے گناہ بھی مجھ پر پیش کیے گئے تو میں نے اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں دیکھا کہ کسی آدمی کو قرآن کی کوئی سورت یا کوئی آیت عطا کی گئی اور اس نے (یاد کرنے کے بعد) اسے بھلا دیا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2916 وقال: غريب.) و أبو داود (461) ٭ ابن جريج مدلس ولم يسمع من مطلب شيئًا والمطلب: لم يسمع من سيدنا أنس رضي الله عنه.»