عن جعفر عن ابيه عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ابشروا إنما مثل امتي مثل الغيث لا يدرى آخره خير ام اوله؟ او كحديقة اطعم منها فوج عاما لعل آخرها فوجا ان يكون اعرضها عرضا واعمقها عمقا واحسنها حسنا كيف تهلك امة انا اولها والمهدي وسطها والمسيح آخرها ولكن بين ذلك فيج اعوج ليسوا ولا انا منهم» رواه رزين عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَبْشِرُوا إِنَّمَا مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْغَيْثِ لَا يُدْرَى آخِرُهُ خَيْرٌ أَمْ أَوَّلُهُ؟ أَوْ كَحَدِيقَةٍ أُطْعِمَ مِنْهَا فَوْجٌ عَامًا لَعَلَّ آخِرَهَا فَوْجًا أَنْ يكون أعرَضَها عرضا وَأَعْمَقَهَا عُمْقًا وَأَحْسَنَهَا حُسْنًا كَيْفَ تَهْلِكُ أُمَّةٌ أَنَا أَوَّلُهَا وَالْمَهْدِيُّ وَسَطُهَا وَالْمَسِيحُ آخِرُهَا وَلَكِنْ بَين ذَلِك فَيْجٌ أَعْوَج لَيْسُوا وَلَا أَنا مِنْهُم» رَوَاهُ رزين
جعفر اپنے والد سے اور اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”خوش ہو جاؤ، خوش ہو جاؤ، میری ��مت کی مثال، بارش کی طرح ہے، معلوم نہیں اس کے آخر میں خیر ہے یا اس کے اول میں خیر ہے، یا ایک باغ کی طرح ہے، اس میں سے ایک سال ایک فوج کو خوراک دی گئی، پھر ایک سال اس میں سے ایک اور فوج کو خوراک دی گئی، شاید کہ آخری فوج پہنائی کے اعتبار سے زیادہ وسیع اور گہرائی کے لحاظ سے زیادہ گہری ہو اور خوبصورتی کے اعتبار سے زیادہ حسین ہو، وہ امت کیسے ہلاک ہو گی جس کے شروع میں میں ہوں، مہدی اس کے وسط میں ہے اور مسیح ؑ اس کے آخر میں ہے، لیکن اس دوران ایک گروہ کج روا اور ٹیڑھا ہو گا وہ مجھ سے ہیں نہ میں ان سے ہوں۔ “ لم اجدہ، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لم أجده، رواه رزين (لم أجده) وانظر الحديث المتقدم (3340) ٭ و للحديث شاھد منکر في تاريخ دمشق (50/ 365، 5/ 380) سنده مظلم (انظر الضعيفة للألباني: 2349)»