وعن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم راى في بيت الزبير مصباحا فقال: «يا عائشة ماارى اسماء إلا قد نفست ولا تسموه حتى اسميه» فسماه عبد الله وحنكه بتمرة بيده. رواه الترمذي وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَيْتِ الزُّبَيْرِ مِصْبَاحًا فَقَالَ: «يَا عَائِشَة ماأرى أَسْمَاءَ إِلَّا قَدْ نُفِسَتْ وَلَا تُسَمُّوهُ حَتَّى أُسَمِّيَهُ» فَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ وَحَنَّكَهُ بِتَمْرَةٍ بِيَدِهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زبیر رضی اللہ عنہ کے گھر میں چراغ جلتا ہوا دیکھا تو فرمایا: ”عائشہ! میرا خیال ہے کہ اسماء کے ہاں ولادت ہوئی ہے، تم اس بچے کا نام نہ رکھنا، اس کا نام میں خود رکھوں گا۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس (بچے) کا نام عبداللہ رکھا اور اپنے ہاتھ سے کھجور کے ساتھ اسے گھٹی دی۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3826 وقال: حسن غريب) ٭ فيه عبد الله بن مؤمل: ضعيف، و حديث مسلم (2146) ھو المحفوظ.»