مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر لونڈی نے دف بجانا چھوڑ دیا
حدیث نمبر: 6048
Save to word اعراب
وعن بريدة قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض مغازيه فلما انصرف جاءت جارية سوداء. فقالت: يا رسول الله إني كنت نذرت إن ردك الله سالما ان اضرب بين يديك بالدف واتغنى. فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن كنت نذرت فاضربي وإلا فلا» فجعلت تضرب فدخل ابو بكر وهي تضرب ثم دخل علي وهي تضرب ثم دخل عثمان وهي تضرب ثم دخل عمر فالقت الدف تحت استها ثم قعدت عليها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الشيطان ليخاف منك يا عمر إني كنت جالسا وهي تضرب فدخل ابو بكر وهي تضرب ثم دخل علي وهي تضرب ثم دخل عثمان وهي تضرب فلما دخلت انت يا عمر القت الدف» . رواه الترمذي. وقال: هذا حديث حسن صحيح غريب وَعَن بُرَيْدَة قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ فَلَمَّا انْصَرَفَ جَاءَتْ جَارِيَةٌ سَوْدَاءُ. فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي كنتُ نذرت إِن ردك الله سالما أَنْ أَضْرِبَ بَيْنَ يَدَيْكَ بِالدُّفِّ وَأَتَغَنَّى. فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنْ كُنْتِ نَذَرْتِ فَاضْرِبِي وَإِلَّا فَلَا» فَجَعَلَتْ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُمَرُ فَأَلْقَتِ الدُّفَّ تَحْتَ اسْتِهَا ثُمَّ قَعَدَتْ عَلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ لَيَخَافُ مِنْكَ يَا عُمَرُ إِنِّي كُنْتُ جَالِسًا وَهِيَ تَضْرِبُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عَلِيٌّ وَهِيَ تَضْرِبُ ثُمَّ دَخَلَ عُثْمَانُ وَهِيَ تَضْرِبُ فَلَمَّا دَخَلْتَ أَنْتَ يَا عُمَرُ أَلْقَتِ الدُّفَّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيب
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کسی غزوہ کے لیے تشریف لے گئے، جب آپ واپس ہوئے تو ایک سیاہ فام عورت آپ کے پاس آئی تو اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ آپ کو صحیح سلامت واپس لے آیا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور غزل پڑھوں گی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: اگر تو نے نذر مانی تھی تو پھر دف بجا لے اور اگر نذر نہیں مانی تو پھر نہیں۔ وہ بجانے لگی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے، وہ (ان کے آنے پر) بجاتی رہی، پھر علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور وہ بجاتی رہی، پھر عثمان رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو وہ بجاتی رہی، پھر عمر رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو اس نے دف اپنے سرین کے نیچے رکھ لی اور اس پر بیٹھ گئی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عمر! شیطان تم سے ڈرتا ہے، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ دف بجاتی رہی، ابوبکر آئے تو وہ بجاتی رہی، پھر علی آئے تو وہ بجاتی رہی، پھر عثمان آئے تو وہ بجاتی رہی، عمر جب تم آئے تو اس نے دف پھینک دی۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (3690)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.