وعن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا ينبغي لقوم فيهم ابو بكر ان يؤمهم غيره» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَنْبَغِي لِقَوْمٍ فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَؤُمَّهُمْ غَيْرُهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر کی موجودگی میں کسی اور شخص کے لیے مناسب نہیں کہ وہ ان کی امامت کرائے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3673) ٭ فيه عيسي بن ميمون: ضعيف.»