عن ابي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إن من امن الناس علي في صحبته وماله ابو بكر-وعند البخاري ابا بكر-ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابا بكر خليلا ولكن اخوة الإسلام ومودته لا تبقين في المسجد خوخة إلا خوخة ابي بكر» . وفي رواية: «لو كنت متخذا خليلا غير ربي لاتخذت ابا بكر خليلا» . متفق عليه عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِي صُحْبَتِهِ وَمَالِهِ أَبُو بَكْرٍ-وَعِنْدَ الْبُخَارِيِّ أَبَا بَكْرٍ-وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا وَلَكِنْ أُخُوَّةُ الْإِسْلَامِ وَمَوَدَّتُهُ لَا تُبْقَيَنَّ فِي الْمَسْجِدِ خَوْخَةٌ إِلَّا خَوْخَةَ أَبِي بَكْرٍ» . وَفِي رِوَايَةٍ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا غَيْرَ رَبِّي لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ خَلِيلًا» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وقت اور مال صرف کرنے کے لحاظ سے ابوبکر کا مجھ پر سب سے زیادہ احسان ہے۔ “ اور صحیح بخاری میں لفظ ”ابابکر“ ہے۔ “ اور اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو میں لازماً ابوبکر کو خلیل بناتا، لیکن اخوتِ اسلامی اور اس کی مودت و محبت کافی ہے، مسجد میں کھلنے والے تمام دروازے بند کر دیے جائیں البتہ ابوبکر کا دروازہ رہنے دو۔ “ ایک دوسری روایت میں ہے: ”اگر میں اپنے رب کے سوا کسی اور کو دوست بناتا تو میں ابوبکر کو دوست بناتا۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3904 و الرواية الثانية: 3654) و مسلم (2/ 2382)»