وعن انس قال: قال ابو بكر لعمر رضي الله عنهما بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم: انطلق بنا إلى ام ايمن نزورها كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يزورها فلما انتهينا إليها بكت. فقالا لها: ما يبكيك؟ اما تعلمين ان ما عند الله خير لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقالت: إني لا ابكي اني لا اعلم ان ما عند الله تعالى خير لرسول الله صلى الله عليه وسلم ولكن ابكي ان الوحي قد انقطع من السماء فهيجتهما على البكاء فجعلا يبكيان معها. رواه مسلم وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: انْطَلِقْ بِنَا إِلَى أُمِّ أَيْمَنَ نَزُورُهَا كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزُورُهَا فَلَمَّا انْتَهَيْنَا إِلَيْهَا بَكَتْ. فَقَالَا لَهَا: مَا يُبْكِيكِ؟ أَمَا تَعْلَمِينَ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: إِنِّي لَا أَبْكِي أَنِّي لَا أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى خَيْرٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ أَبْكِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَاءِ فَهَيَّجَتْهُمَا عَلَى الْبُكَاءِ فَجعلَا يَبْكِيَانِ مَعهَا. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ام ایمن رضی اللہ عنہ کے پاس چلیں ان کی زیارت کریں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی زیارت کیا کرتے تھے، جب ہم ان کے پاس پہنچے تو وہ رونے لگیں، ان دونوں حضرات نے انہیں کہا: آپ کیوں روتی ہیں، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اللہ کے ہاں جو ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بہتر ہے؟ انہوں نے فرمایا: میں اس لیے نہیں رو رہی کہ مجھے علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں جو ہے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بہتر ہے، میں تو اس لیے رو رہی ہوں کہ آسمان سے وحی کا آنا منقطع ہو چکا ہے، ام ایمن رضی اللہ عنہ نے ان دونوں حضرات کو بھی رونے پر آمادہ کر دیا، وہ بھی ان کے ساتھ رونا شروع ہو گئے۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (103/ 2454)»