مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
--. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غسل دیتے وقت صحابہ کو اونگھ آنا
حدیث نمبر: 5948
Save to word اعراب
وعنها قالت: لما ارادوا غسل النبي صلى الله عليه وسلم قالوا: لا ندري انجرد رسول الله صلى الله عليه وسلم من ثيابه كما تجرد موتانا ام نغسله وعليه ثيابه؟ فلما اختلفوا القى الله عليهم النوم حتى ما منهم رجل إلا وذقته في صدره ثم كلمهم مكلم من ناحية البيت لا يدرون من هو؟ اغسلوا النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثيابه فقاموا فغسلوه وعليه قميصه يصبون الماء فوق القميص ويدلكونه بالقميص. رواه البيهقي في «دلائل النبوة» وَعَنْهَا قَالَتْ: لَمَّا أَرَادُوا غُسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا: لَا نَدْرِي أَنُجَرِّدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ثِيَابه كَمَا تجرد مَوْتَانَا أَمْ نُغَسِّلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ؟ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمُ النَّوْمَ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رجل إِلَّا وذقته فِي صَدْرِهِ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ؟ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ فَقَامُوا فَغَسَّلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «دَلَائِلِ النُّبُوَّةِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو غسل دینے کا ارادہ کیا تو انہوں نے کہا: معلوم نہیں کہ جس طرح ہم اپنے فوت ہونے والے دیگر افراد کے (بوقت غسل) کپڑے اتار دیتے تھے اسی طرح رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بھی کپڑے اتار دیں یا ہم کپڑوں سمیت غسل دیں، جب انہوں نے اختلاف کیا تو اللہ نے ان پر نیند طاری کر دی حتیٰ کہ ان میں سے ہر شخص کی تھوڑی اس کے سینے کے ساتھ لگنے لگی۔ پھر گھر کے ایک کونے سے کسی نے ان سے بات کی مگر صحابہ کو اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ وہ کون تھا، (اس نے کہا) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کپڑوں سمیت غسل دو، وہ کھڑے ہوئے اور آپ کو اس طرح غسل دیا کہ آپ کی قمیص آپ پر تھی، وہ قمیص کے اوپر پانی گراتے تھے اور آپ کی قمیص کے ساتھ ملتے تھے۔ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه البيھقي في دلائل النبوة (7/ 242) [و أبو داود (3141) و ابن ماجه (1464) ببعضه و أحمد (6/ 267 ح 26837)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.