وعن معن بن عبد الرحمن قال سمعت ابي قال: سالت مسروقا: من آذن النبي صلى الله عليه وسلم بالجن ليلة استمعوا القرآن؟ قال حدثني ابوك يعني عبد الله ابن مسعود انه قال: آذنت بهم شجرة. متفق عليه وَعَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ: سَأَلْتُ مَسْرُوقًا: مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ؟ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ ابْن مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ: آذَنَتْ بِهِمْ شَجَرَةٌ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
معن بن عبد الرحمن بیان کرتے ہیں میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے مسروق سے دریافت کیا جس رات جنوں نے قرآن سنا تھا اس کی خبر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کس نے دی تھی؟ انہوں نے بتایا: مجھے تمہارے والد یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے متعلق ایک درخت نے اطلاع دی تھی۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3859) و مسلم (153/ 450)»