وعن ابي هريرة قال اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بتمرات فقلت يا رسول الله ادع الله فيهن بالبركة فضمهن ثم دعا لي فيهن بالبركة فقال خذهن واجعلهن في مزودك كلما اردت ان تاخذ منه شيئا فادخل فيه يدك فخذه ولا تنثره نثرا فقد حملت من ذلك التمر كذا وكذا من وسق في سبيل الله فكنا ناكل منه ونطعم وكان لا يفارق حقوي حتى كان يوم قتل عثمان فإنه انقطع. رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمَرَاتٍ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ فَضَمَّهُنَّ ثُمَّ دَعَا لي فِيهِنَّ بِالْبركَةِ فَقَالَ خذهن واجعلهن فِي مِزْوَدِكَ كُلَّمَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَدْخِلْ فِيهِ يَدَكَ فَخُذْهُ وَلَا تَنْثُرْهُ نَثْرًا فَقَدْ حَمَلْتُ مِنْ ذَلِكَ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا مِنْ وَسْقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَكُنَّا نَأْكُلُ مِنْهُ وَنُطْعِمُ وَكَانَ لَا يُفَارِقُ حَقْوِي حَتَّى كَانَ يَوْمُ قَتْلِ عُثْمَانَ فَإِنَّهُ انْقَطَعَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں کچھ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ان میں برکت کے لیے دعا فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں اکٹھا کیا پھر میرے لیے ان میں برکت کی دعا فرمائی، اور فرمایا: ”انہیں لے لو اور انہیں اپنے توشہ دان میں رکھ لو، جب بھی تم ان میں سے کچھ لینا چاہو تو اس میں اپنا ہاتھ ڈال کر لے لینا اور انہیں مکمل طور پر باہر نہ نکالنا۔ “ میں نے ان میں سے اتنے اتنے وسق کھجور اللہ کی راہ میں عطا کیے، ہم خود بھی اس میں سے کھاتے تھے اور کھلاتے بھی تھے، اور وہ میری کمر سے الگ نہیں ہوتا تھا حتیٰ کہ عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے روز وہ منقطع ہو کر گر پڑا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (3839 وقال: حسن غريب)»