وعن ابي سعيد الخدري قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم حتى قدمنا عسفان فاقام بها ليالي فقال الناس: ما نحن ههنا في شيء وإن عيالنا لخلوف ما نامن عليهم فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «والذي نفسي بيده ما في المدينة شعب ولا نقب إلا عليه ملكان يحرسانها حتى تقدموا إليها» ثم قال: «ارتحلوا» فارتحلنا واقبلنا إلى المدينة فوالذي يحلف به ما وضعنا رحالنا حين دخلنا المدينة حتى اغار علينا بنو عبد الله بن غطفان وما يهيجهم قبل ذلك شيء. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَدِمْنَا عُسْفَانَ فَأَقَامَ بِهَا لَيَالِيَ فَقَالَ النَّاس: مَا نَحن هَهُنَا فِي شَيْءٍ وَإِنَّ عِيَالَنَا لَخُلُوفٌ مَا نَأْمَنُ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِي الْمَدِينَةِ شِعْبٌ وَلَا نَقْبٌ إِلَّا عَلَيْهِ مَلَكَانِ يَحْرُسَانِهَا حَتَّى تَقْدَمُوا إِلَيْهَا» ثُمَّ قَالَ: «ارْتَحِلُوا» فَارْتَحَلْنَا وَأَقْبَلْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ فَوَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ مَا وَضَعْنَا رِحَالَنَا حِينَ دَخَلْنَا الْمَدِينَةَ حَتَّى أَغَارَ عَلَيْنَا بَنُو عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَطَفَانَ وَمَا يُهَيِّجُهُمْ قَبْلَ ذَلِكَ شَيْءٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوئے حتیٰ کہ ہم عسفان پہنچے تو آپ نے چند روز وہاں قیام فرمایا، تو بعض (منافق) لوگوں نے کہا: یہاں تو ہم بلا مقصد ٹھہرے ہیں، ہمارے اہل و عیال پیچھے ہیں، ہمیں ان کا خطرہ ہے، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! مدینہ کی ہر گھاٹی اور ہر درے پر دو فرشتے پہرہ دے رہے ہیں حتیٰ کہ تم وہاں واپس چلے جاؤ۔ “ پھر فرمایا: ”کوچ کرو۔ “ ہم نے کوچ کیا اور مدینہ کی طرف واپس پلٹے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب ہم مدینہ میں داخل ہوئے تو ہم نے ابھی اپنا سامان نہیں اتارا تھا کہ بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر حملہ کر دیا، اس سے پہلے کوئی چیز انہیں آمادہ نہیں کرتی تھی۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (475/ 1374)»