وعن جابر قال: سرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى نزلنا واديا افيح فذهب رسول الله صلى الله عليه وسلم يقضي حاجته فلم ير شيئا يستتر به وإذا شجرتين بشاطئ الوادي فانطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى إحداهما فاخذ بغصن من اغصانها فقال انقادي علي بإذن الله فانقادت معه كالبعير المخشوش الذي يصانع قائده حتى اتى الشجرة الاخرى فاخذ بغصن من اغصانها فقال انقادي علي بإذن الله فانقادت معه كذلك حتى إذا كان بالمنصف مما بينهما قال التئما علي بإذن الله فالتامتا فجلست احدث نفسي فحانت مني لفتة فإذا انا برسول الله صلى الله عليه وسلم مقبلا وإذا الشجرتين قد افترقتا فقامت كل واحدة منهما على ساق. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: سِرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى نَزَلْنَا وَادِيًا أَفْيَحَ فَذَهَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي حَاجَتَهُ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا يَسْتَتِرُ بِهِ وَإِذَا شَجَرَتَيْنِ بِشَاطِئِ الْوَادِي فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى إِحْدَاهُمَا فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَالْبَعِيرِ الْمَخْشُوشِ الَّذِي يُصَانِعُ قَائِدَهُ حَتَّى أَتَى الشَّجَرَةَ الْأُخْرَى فَأَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْ أَغْصَانِهَا فَقَالَ انْقَادِي عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَانْقَادَتْ مَعَهُ كَذَلِكَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْمَنْصَفِ مِمَّا بَيْنَهُمَا قَالَ الْتَئِمَا عَلَيَّ بِإِذْنِ اللَّهِ فَالْتَأَمَتَا فَجَلَسْتُ أُحَدِّثُ نَفْسِي فَحَانَتْ مِنِّي لفتة فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا وَإِذَا الشَّجَرَتَيْنِ قَدِ افْتَرَقَتَا فَقَامَتْ كُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا عَلَى سَاقٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ تھے حتیٰ کہ ہم نے ایک وسیع وادی میں پڑاؤ کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، آپ نے اوٹ کے لیے کوئی چیز نہ دیکھی البتہ وادی کے کنارے پر دو درخت دیکھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان میں سے ایک کی طرف چل دیے، اور اس کی ایک شاخ پکڑ کر فرمایا: ”اللہ کے حکم سے مجھ پر پردہ کر۔ “ چنانچہ اس نے نکیل دیئے ہوئے اونٹ کی طرح جھک کر آپ کے اوپر پردہ کیا، جس طرح وہ اپنے قائد کی اطاعت کرتا ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوسرے درخت کے پاس گئے اور اس کی ایک شاخ کو پکڑ کر فرمایا: ”اللہ کے حکم سے مجھ پر پردہ کر۔ “ وہ بھی اسی طرح آپ پر جھک گیا، حتیٰ کہ جب وہ دونوں نصف فاصلے پر پہنچ گئے تو فرمایا: ”اللہ کے حکم سے مجھ پر سایہ کر دو۔ “ چنانچہ وہ دونوں قریب ہو گئے (حتیٰ کہ آپ قضائے حاجت سے فارغ ہو گئے) میں بیٹھا اپنے دل میں سوچ رہا تھا کہ اتنے میں اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے، اور میں نے دونوں درختوں کو دیکھا کہ وہ الگ الگ ہو گئے، اور ہر ایک اپنے تنے پر کھڑا ہو گیا۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (74/ 3012)»