مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
--. عبداللہ بن سلام کا قبول اسلام اور یہود کی چال بازی
حدیث نمبر: 5870
Save to word اعراب
وعن انس قا ل سمع عبد الله بن سلام بمقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو في ارض يخ رف فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال إني سائلك عن ثلاث لا يعلمهن إلا نبي: فما اول اشراط الساعة وما اول طعام اهل الجنة؟ وما ينزع الولد إلى ابيه او إلى امه؟ قا ل: «اخبرني بهن جبريل آنفا اما اول اشراط الساعة فنار تحشر الناس من المشرق إلى المغرب واما اول طعام ياكله اهل الجنة فزيادة كبد الحوت وإذا سبق ماء الرجل ماء المراة نزع الولد وإذا سبق ماء المراة نزعت» . قال: اشهد ان لاإله إلا الله وانك رسول الله يا رسول الله إن اليهود قوم بهت وإنهم إن يعلموا بإسلامي من قبل ان تسالهم يبهتوني فجاءت اليهود فقال: «اي رجل عبد الله فيكم؟» قالوا: خيرنا وابن خيرنا وسيدنا وابن سيدنا فقال: «ارايتم إن اسلم عبد الله بن سلام؟» قالوا اعاذه الله من ذلك. فخرج عبد الله فقال اشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله فقالوا: شرنا وابن شرنا فانتقصوه قال: هذا الذي كنت اخاف يا رسول الله رواه البخاري وَعَن أنس قا ل سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ بِمَقْدَمِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي أَرْضٍ يَخْ َرِفُ فَأَتَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ ثَلَاثٍ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ: فَمَا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ وَمَا أَوَّلُ طَعَامِ أَهْلِ الْجَنَّةِ؟ وَمَا يَنْزِعُ الولدُ إِلَى أبيهِ أَو إِلَى أمه؟ قا ل: «أَخْبرنِي بهنَّ جِبْرِيلُ آنِفًا أَمَّا أَوَّلُ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ فَنَارٌ تَحْشُرُ النَّاسَ مِنَ الْمَشْرِقِ إِلَى الْمَغْرِبِ وَأَمَّا أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَزِيَادَةُ كَبِدِ الْحُوت وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الرَّجُلِ مَاءَ الْمَرْأَةِ نَزْعَ الْوَلَدَ وَإِذَا سَبَقَ مَاءُ الْمَرْأَةِ نَزَعَتْ» . قَالَ: أشهد أَن لاإله إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْيَهُودَ قَوْمٌ بُهْتٌ وَإِنَّهُمْ إِنْ يعلمُوا بِإِسْلَامِي من قبل أَن تَسْأَلهُمْ يبهتوني فَجَاءَتِ الْيَهُودُ فَقَالَ: «أَيُّ رَجُلٍ عَبْدُ اللَّهِ فِيكُمْ؟» قَالُوا: خَيْرُنَا وَابْنُ خَيْرِنَا وَسَيِّدُنَا وَابْنُ سيدِنا فَقَالَ: «أرأَيتم إِنْ أَسْلَمَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ؟» قَالُوا أَعَاذَهُ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ. فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَقَالُوا: شَرُّنَا وَابْنُ شَرِّنَا فَانْتَقَصُوهُ قَالَ: هَذَا الَّذِي كُنْتُ أَخَافُ يَا رسولَ الله رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تشریف آوری کے متعلق سنا تو وہ اس وقت پھل توڑ رہے تھے، وہ فوراً نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور عرض کیا، میں آپ سے تین سوال کرتا ہوں جنہیں صرف نبی ہی جانتا ہے، (بتائیں) علامات قیامت میں سے سب سے پہلی نشانی کیا ہے؟ اہل جنت کا سب سے پہلا کھانا کیا ہو گا؟ بچہ کب اپنے والد کے مشابہ ہوتا ہے اور کب اپنی والدہ کے مشابہ ہوتا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جبریل نے ابھی ابھی ان کے متعلق مجھے بتایا ہے، جہاں تک علامات قیامت کا تعلق ہے تو پہلی علامت ایک آگ ہو گی جو لوگوں کو مشرق سے مغرب کی طرف جمع کر دے گی، رہا جنتیوں کا پہلا کھانا تو وہ مچھلی کے جگر کا ایک کنارہ ہو گا، اور جب آدمی کا پانی عورت کے پانی (منی) پر غالب آ جاتا ہے تو بچہ والد کے مشابہ ہوتا ہے اور جب عورت کا پانی غالب آ جاتا ہے تو بچہ عورت کے مشابہ ہو جاتا ہے۔ (یہ جواب سن کر) انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور بے شک آپ اللہ کے رسول ہیں، (پھر فرمایا) اللہ کے رسول! یہودی بڑے بہتان باز ہیں، اگر انہیں، اس سے پہلے کہ آپ ان سے میرے متعلق پوچھیں، میرے اسلام قبول کرنے کا پتہ چل گیا تو وہ مجھ پر بہتان لگائیں گے، چنانچہ اتنے میں یہودی آ گئے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عبداللہ کا تمہارے ہاں کیا مقام ہے؟ انہوں نے بتایا کہ وہ ہم میں سب سے بہتر، ہم میں سب سے بہتر کے بیٹے، ہمارے سردار اور ہمارے سردار کے بیٹے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ اگر عبداللہ بن سلام اسلام قبول کر لیں (تو پھر)؟ انہوں نے کہا، اللہ انہیں اس سے پناہ میں رکھے، عبداللہ اسی دوران باہر تشریف لے آئے اور انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد (صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم) اللہ کے رسول ہیں، پھر یہ (یہودی ان کے بارے میں) کہنے لگے: وہ ہم میں سب سے برا ہے اور ہم میں سے سب سے برے کا بیٹا ہے، اور وہ ان کی تنقیص و توہین کرنے لگے، عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! یہی وہ چیز تھی جس کا مجھے اندیشہ تھا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4480)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.