وعن خباب بن الارت قال: شكونا إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة في ظل الكعبة وقد لقينا من المشركين شدة فقلنا: الا تدعو الله فقعد وهو محمر وجهه وقال: «كان الرجل فيمن كان قبلكم يحفر له في الارض فيجعل فيه فيجاء بمنشار فيوضع فوق راسه فيشق باثنين فما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الامر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله او الذئب على غنمه ولكنكم تستعجلون» . رواه البخاري وَعَن خبَّاب بن الأرتِّ قَالَ: شَكَوْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقد لَقينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً فَقُلْنَا: أَلَا تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ وَقَالَ: «كَانَ الرَّجُلُ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ يُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهِ فَيُجَاءُ بِمِنْشَارٍ فَيُوضَعُ فَوْقَ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيَتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرُ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا الله أَو الذِّئْب على غنمه ولكنَّكم تَسْتَعْجِلُون» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (کفار کی ایذا رسانی کی) شکایت کی، آپ اس وقت کعبہ کے سائے میں دھاری دار چادر کا سرہانہ بنائے تشریف فرما تھے، ہمیں مشرکین سے بہت تکلیف پہنچ چکی تھی، ہم نے عرض کیا، کیا آپ اللہ سے دعا نہیں فرماتے؟ آپ اٹھ کر بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم سے پہلے ایسے لوگ بھی تھے کہ ان میں سے کسی کے لیے زمین میں گڑھا کھود دیا جاتا اور پھر آرا لایا جاتا اور اس کے سر پر رکھ دیا جاتا، اور اس کے دو ٹکڑے کر دیے جاتے، یہ چیز بھی اسے اس کے دین سے نہیں روکتی تھی۔ لوہے کے کنگھے ان کے گوشت ہڈیوں اور پٹھوں میں دھنسا دیے جاتے اور یہ چیز بھی انہیں ان کے دین سے نہیں روکتی تھی، اللہ کی قسم! یہ دین مکمل ہو گا حتی کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک سفرکرے گا اور اسے صرف اللہ ہی کا خوف ہو گا، اور اسے اپنی بکریوں کے متعلق بھیڑیے کا خوف بھی نہیں ہو گا، لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6943)»