وعن جابر انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يحدث عن فترة الوحي قال: فبينا انا امشي سمعت صوتا من السماء فرفعت بصري فإذا الملك الذي جاءني بحراء قاعد على كرسي بين السماء والارض فجئثت منه رعبا حتى هويت إلى الارض فجئت اهلي فقلت: زملوني زملوني فانزل الله تعالى: [يا ايها المدثر. قم فانذر وربك فكبر. وثيابك فطهر. والرجز فاهجر] ثم حمي الوحي وتتابع. متفق عليه وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْيِ قَالَ: فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَجُئِثْتُ مِنْهُ رُعْبًا حَتَّى هَوَيْتُ إِلَى الأرضِ فجئتُ أَهلِي فقلتُ: زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَأنْزل اللَّهُ تَعَالَى: [يَا أيُّها الْمُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ. وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ. وَالرجز فاهجر] ثمَّ حمي الْوَحْي وتتابع. مُتَّفق عَلَيْهِ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وحی کے رک جانے کے زمانے کے متعلق حدیث بیان کرتے ہوئے سنا، فرمایا: ”اس اثنا میں کہ میں چلا جا رہا تھا تو میں نے آسمان میں ایک آواز سنی، میں نے اپنی نظر اٹھائی تو میں نے دیکھا کہ وہی فرشتہ جو حرا میں میرے پاس آیا تھا، آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے، میں اس کے رعب سے خوف زدہ ہوا اور زمین پر گر پڑا، اس کے بعد میں اپنے اہل خانہ کے پاس آ گیا، اور میں نے کہا: مجھے کمبل اوڑھا دو، مجھے کمبل اوڑھا دو، چنانچہ انہوں نے مجھے کمبل اوڑھا دیا، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ”کمبل اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھ جائیں اور لوگوں کو (عذاب الٰہی سے) ڈرائیں، اپنے رب کی بڑائی بیان کریں، اپنے کپڑوں کو صاف ستھرا رکھیں اور گندگی سے دور رہیں۔ “ پھر وحی تیزی کے ساتھ پے در پے آنے لگی۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4) و مسلم (255/ 161)»