وعن ابن شهاب ان عمر بن عبد العزيز اخر العصر شيئا فقال له عروة: اما إن جبريل قد نزل فصلى امام رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال له عمر: اعلم ما تقول يا عروة فقال: سمعت بشير بن ابي مسعود يقول سمعت ابا مسعود يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «نزل جبريل فامني فصليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه ثم صليت معه» يحسب باصابعه خمس صلوات وَعَن ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ فَقَالَ: سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ» يحْسب بأصابعه خمس صلوَات
ابن شہاب (زہریؒ) سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز ؒ نے نماز عصر میں کچھ تاخیر کی تو عروہ (بن زبیر ؒ) نے انہیں کہا: آگاہ رہو کہ جبریل ؑ تشریف لائے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے نماز پڑھی، تو عمر ؒ نے فرمایا: عروہ! تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ تم کیا کر رہے ہو، انہوں نے کہا: میں نے بشیر بن ابی مسعود ؒ کو بیان کرتے ہوئے سنا، انہوں نے کہا میں نے ابومسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جبریل ؑ تشریف لائے تو انہوں نے میری امامت کرائی، تو میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ (دوسری) نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی، پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی۔ “ یوں پانچ دفعہ اپنی انگلیوں پر شمار کیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3221) و مسلم (166/ 610)»