وعنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم من احسن الناس خلقا فارسلني يوما لحاجة فقلت: والله لا اذهب وفي نفسي ان اذهب لما امرني به رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرجت حتى امر على صبيان وهم يلعبون في السوق فإذا برسول الله صلى الله عليه وسلم قد قبض بقفاي من ورائي قال: فنظرت إليه وهو يضحك فقال: «يا انيس ذهبت حيث امرتك؟» . قلت: نعم انا اذهب يا رسول الله. رواه مسلم وَعَنْهُ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَذْهَبُ وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجْتُ حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ فَإِذَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ قَبَضَ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ: «يَا أُنَيْسُ ذَهَبْتَ حَيْثُ أَمَرْتُكَ؟» . قُلْتُ: نَعَمْ أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُول الله. رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام لوگوں سے بہترین اخلاق کے حامل تھے، آپ نے ایک روز مجھے کسی کام کے لیے بھیجا تو میں نے کہا، اللہ کی قسم! میں نہیں جاؤں گا، جبکہ میرے دل میں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس کام کا مجھے حکم فرمایا ہے میں اس کے لیے ضرور جاؤں گا، میں نکلا، اور چند ایسے بچوں کے پاس سے گزرا جو بازار میں کھیل رہے تھے۔ (میں وہاں کھڑا ہو گیا) اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گدی پکڑ لی، وہ بیان کرتے ہیں، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اُنیس! جہاں جانے کے متعلق میں نے تمہیں کہا تھا، کیا وہاں گئے ہو؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! میں جا رہا ہوں۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2310/54)»