وعن ابي الدرداء قال: اوصاني خليلي ان لا تشرك بالله شيئا وإن قطعت وحرقت ولا تترك صلاة مكتوبة متعمدا فمن تركها متعمدا فقد برئت منه الذمة ولا تشرب الخمر فإنها مفتاح كل شر. رواه ابن ماجه وَعَن أبي الدَّرْدَاء قَالَ: أَوْصَانِي خَلِيلِي أَنْ لَا تُشْرِكَ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُكْ صَلَاةً مَكْتُوبَة مُتَعَمدا فَمن تَركهَا مُتَعَمدا فقد بَرِئت مِنْهُ الذِّمَّةُ وَلَا تَشْرَبِ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ كل شَرّ. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابودرداء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرے خلیل (نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے وصیت فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا خواہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے اور خواہ تمہیں جلا دیا جائے، اور جان بوجھ کر فرض نماز ترک نہ کرنا، جس نے عمداً اسے ترک کر دیا تو اس سے ذمہ اٹھ گیا، اور شراب نہ پینا کیونکہ وہ تمام برائیوں کی چابی ہے۔ “ حسن، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه ابن ماجه (4034) [و حسنه البوصيري.] ٭ فيه شھر بن حوشب: حسن الحديث و للحديث شواھد.»