عن خباب بن الارت قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة فاطالها. قالوا: يا رسول الله صليت صلاة لم تكن تصليها قال: «اجل إنها صلاة رغبة ورهبة وإني سالت الله فيها ثلاثا فاعطاني اثنتين ومنعني واحدة سالته ان لا يهلك امتي بسنة فاعطانيها وسالته ان لا يسلط عليهم عدوا من غيرهم فاعطانيها وسالته ان لا يذيق بعضهم باس بعض فمنعنيها» . رواه الترمذي والنسائي عَن خبَّابِ بنِ الأرتِّ قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ فَأَطَالَهَا. قَالُوا: يَا رَسُولَ الله صلَّيتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا قَالَ: «أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ وَإِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فمنعَنيها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی تو اسے طویل کیا، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ نے ہمیں نماز پڑھائی، جبکہ آپ نے ایسی نماز (پہلے کبھی) نہیں پڑھائی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھیک ہے، یہ امید اور خوف والی نماز ہے، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کی درخواست کی: اس نے مجھے دو عطا فرما دیں اور ایک سے روک دیا، میں نے اس سے درخواست کی کہ وہ قحط کے ذریعے میری امت کو ہلاک نہیں کرے گا اس نے اسے شرف قبولیت بخشا، میں نے اس سے درخواست کی کہ وہ ان کے علاوہ کسی اور دشمن کو ان پر مسلط نہیں کرے گا، اس نے یہ بھی پوری فرما دی اور میں نے اس سے یہ بھی درخواست کی کہ ان کی آپس میں لڑائی (خانہ جنگی) نہ ہو تو اس نے اس سے مجھے روک دیا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2175 وقال: حسن صحيح) و النسائي (3/ 216. 217 ح 1639)»