مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب أحوال القيامة وبدء الخلق
--. آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے
حدیث نمبر: 5726
Save to word اعراب
وعن العباس بن عبد المطلب زعم انه كان جالسا في البطحاء في عصابة ورسول الله صلى الله عليه وسلم جالس فيهم فمرت سحابة فنظروا إليها فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما تسمون هذه؟» . قالوا: السحاب. قال: «والمزن؟» قالوا: والمزن. قال: «والعنان؟» قالوا: والعنان. قال: «هل تدرون ما بعد مابين السماء والارض؟» ‏‏‏‏ قالوا: لا ندري. قال: «إن بعد ما بينهما إما واحدة وإما اثنتان او ثلاث وسبعون سنة والسماء التي فوقها كذلك» حتى عد سبع سماوات. ثم «فوق السماء السابعة بحر بين اعلاه واسفله ما بين سماء إلى سماء ثم فوق ذلك ثمانية او عال بين اظلافهن ووركهن مثل ما بين سماء إلى سماء ثم على ظهورهن العرش بين اسفله واعلاه ما بين سماء إلى سماء ثم الله فوق ذلك» . رواه الترمذي وابو داود وَعَن العبَّاس بن عبد الْمطلب زعم أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِيهِمْ فَمَرَّتْ سَحَابَةٌ فَنَظَرُوا إِلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟» . قَالُوا: السَّحَابَ. قَالَ: «وَالْمُزْنَ؟» قَالُوا: وَالْمُزْنَ. قَالَ: «وَالْعَنَانَ؟» قَالُوا: وَالْعَنَانَ. قَالَ: «هَلْ تَدْرُونَ مَا بعد مابين السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟» ‏‏‏‏ قَالُوا: لَا نَدْرِي. قَالَ: «إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا إِمَّا وَاحِدَةٌ وَإِمَّا اثْنَتَانِ أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً وَالسَّمَاءُ الَّتِي فَوْقَهَا كَذَلِكَ» حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ. ثُمَّ «فَوْقَ السَّمَاء السَّابِعَة بَحر بَين أَعْلَاهُ وأسفله مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَة أَو عَال بَيْنَ أَظْلَافِهِنَّ وَوُرُكِهِنَّ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِنَّ الْعَرْشُ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ ثُمَّ اللَّهُ فَوْقَ ذَلِكَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد
عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے نقل کیا کہ وہ بطحا میں ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، اور رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان میں تشریف فرما تھے، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا گزرا تو انہوں نے اس کی طرف دیکھا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ انہوں نے عرض کیا: السحاب، فرمایا: المزن، انہوں نے عرض کیا: المزن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: العنان انہوں نے عرض کیا: العنان آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی مسافت ہے؟ انہوں نے عرض کیا: ہم نہیں جانتے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان یا تو اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے، اور آسمان جو اس کے اوپر ہے اسی طرح ہے۔ حتی کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ساتوں آسمان گنے۔ پھر ساتویں آسمان کے اوپر ایک سمندر ہے، اوپر والے اور نچلے حصے کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے، جیسے آسمان سے دوسرے آسمان تک، پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے ہیں جو پہاڑی بکروں کی شکل کے ہیں، ان کے کھروں اور سرین کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے آسمان تک ہے، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے، اس کے نچلے اور اوپر والے حصے کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان سے دوسرے آسمان کے درمیان فاصلہ ہے۔ پھر اس کے اوپر اللہ ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3320 وقال: حسن غريب) و أبو داود (4723) [و ابن ماجه (193)]
٭ سماک اختلط و لم يحدّث به قبل اختلاطه و عبد الله بن عميرة لايعرف له سماع من الأحنف کما قال البخاري رحمه الله.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.