وعن انس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يا ايها الناس ابكوا فإن لم تستطيعوا فتباكوا فإن اهل النار يبكون في النار حتى تسيل دموعهم في وجوههم كانها جداول حتى تنقطع الدموع فتسيل الدماء فتقرح العيون فلو ان سفنا ازجيت فيها لجرت» . رواه في «شرح السنة» وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ ابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِيعُوا فَتَبَاكَوْا فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فَتَقَرَّحَ الْعُيُونُ فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُزْجِيَتْ فِيهَا لجَرَتْ» . رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
انس رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! (اپنے گناہوں پر ڈرتے ہوئے) رویا کرو، اگر تم (رونے کی) استطاعت نہ رکھو تو پھر اپنے آپ کو رونے پر آمادہ کرو، کیونکہ جہنم والے جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح رواں ہوں گے جیسے وہ بہتی نالیاں ہیں، اور پھر روتے روتے ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو پھر خون بہنا شروع ہو جائے گا، آنکھیں زخمی ہو جائیں گی (اور اس قدر آنسو اور خون بہے گا کہ) اگر اس میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ چلنا شروع کر دیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (15/ 253 ح 4418) ٭ فيه يزيد الرقاشي: ضعيف و عمران بن زيد التغلبي: لين وللحديث لون آخر عند ابن ماجه (4324) وسنده ضعيف.»